اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا فضل الرحمان جو آزادی مارچ کرنے جا رہے ہیں اس کا فائدہ سوائے بھارت کے کسی کو نہیں ہے، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جنہیں آج دین اور ختم نبوت پر حملہ نظر آرہا ہے ابھی تو کل کی بات ہے جب یہ اقتدار کی چوسنی چوس رہے تھے تو حلف نامہ ختم نبوت پر حملہ کرنے والے یہ خود تھے۔
انہوں نے دستخط کیے، ان خیالات کا اظہار علامہ اشرف جلالی نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید اس وقت اسمبلی میں کھڑے ہوکر کر برملا کہتے رہے کہ کہاں ہے فضل الرحمان، وہ کیوں نہیں آرہے ، دین پر حملہ ہوگیا ہے، اس وقت انکی چھینک بھی سنائی نہیں دی گئی، جب رانا ثناءاللہ نے یہ کہا تھا کہ قادیانیوں اور مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں تو اس وقت کوئی نہیں بولا ، میں نے فتویٰ دیا تھا، کہ اس نے چار وجہ سے کفر کا ارتکاب کیا تھا، اس وقت ہم لوگ گرفتار ہوئے، یہ کمرہ نمبر 22 سے باہر نہیں نکلے انہیں وہاں کے اے سی سے جاگ نہیں آئی، جب انکے وزیر اعظم نے ہولی کے جلسے کراچی میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ بھگوان اور خدا ایک ہی ہیں ، اس وقت انکا عقیدہ توحید کہاں تھا، اس وقت بھی ہم لوگ میدان میں نکلے تھے اور احتجاج کیا تھا ، اس وقت تقاضا یہ ہے کہ سری نگر کا لاک ڈاؤن کسی طرح ختم کیا جائے لیکن انہوں نے وہاں سے ساری توجہ ہٹا کر اسلام آباد میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ کسی آزادی کونسی آزادی کی بات کر رہے ہیں؟ کیا 200 کنال کی اراضی کے ہاضمے کا نام آزادی ہے؟دوسری جانب جے یو آئی (ف)کا آزادی مارچ کراچی سے چل پڑا ہے ۔