ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکرات متعلق ڈیڈلاک ختم،جلسہ یا دھرنا کہاں ہوگا؟پرویز خٹک نے تفصیلات جاری کردیں

datetime 26  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکرات متعلق ڈیڈلاک ختم ہوگیا، فریقین نے پشاور مو ڑ پر جلسہ کر نے پر اتفاق کیا ہے۔ہفتہ کو  اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی  کے مابین ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطے ہوئے جس میں حکومت نے اپوزیشن کو نئے جلسہ کرنے کے لیے نئے مقامات تجویز کر دئیے۔ حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن کو آزادی مارچ کیلئے ایف نائن پارک یا پشاور موڑاستعمال کرنے کی تجویز دی،

فریقین میں پشاور موڑ پر جلسہ کرنے پر اتفاق ہو گیا۔وزیر دفاع و حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگوکر تے ہوئے کہا کہ آزادی مارچ کے معاملے پر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے اچھے ماحول میں مذاکرات ہوئے اور تحریری طور پر معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت حکومت احتجاج کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی، کھانے پینے کی اشیا اور دیگر سامان نہیں روکا جائے گا، سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی، جے یو آئی آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔انہوں نے کہا کہ اکرم درانی نے یقین دلایا ہے کہ وہ ریڈ زون یا ڈی چوک نہیں جائیں گے،جلسہ یا دھرنا ایچ نائن اتوار بازار کے ساتھ ملحقہ گراؤنڈ میں ہوگا جو کہ پرامن ہوگا، یہ جگہ 20 سے 30 ایکڑ پر محیط اور کافی کشادہ ہے، تحریری معاہدہ ہوگیا ہے صرف دستخط ہونا باقی ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن نے یقین دہائی کرائی ہے کہ احتجاج کے دوران سڑکیں بند نہیں ہوں گی، کاروبار، دفاتر اور اسکول کھلے رہیں گے باقی اپوزیشن کی مرضی وہ وہاں جب تک بیٹھیں۔حکومتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دھرنا ہو یا جلسہ، ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ پرامن ہونا چاہیے، امید ہے جے یوآئی والے معاہدے کی پاسداری کریں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا ڈیڈ لاک جلسے کے مقام کا تھا اب معاہدہ ہوگیا ہے تو چھوٹی چھوٹی باتیں خود بخود ختم ہوگئی ہیں، یہ معاہدہ ہمارے ساتھ ہوا ہے تاہم تحریری طور پر انتظامیہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اپوزیشن سے کوئی ڈیل نہیں ہورہی، ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہر کسی کو احتجاج کا حق حاصل ہے بس ہم چاہتے ہیں کہ احتجاج آئینی دائرے میں ہو، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا تو یہ معاہدہ ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ حکومت ریڈ زون پر جلسے کی اجازت دینے پر راضی نہیں تھی اور اسی پر ڈیڈ لاک تھا، اپوزیشن کی رہبر کمیٹی باہر جلسہ کرنے پر راضی ہوگئی کہ وہ ڈی چوک نہیں جائے گی تو ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، اب وہ گراؤنڈ میں جلسہ کریں یا دھرنا دیں یہ ان کی مرضی پر منحصر ہے، رہبر کمیٹی اپنے معاہدے پر عمل شروع کردے تو راستوں سے کنٹینر ہٹانے کا کام شروع کردیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رہبرکمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے یا قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں ہوئی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار ہوئے جو کہ بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔ گزشتہ روز اپوزیشن اور حکومت کے درمیان آزادی مارچ کے مقام پر ڈیڈ لاک تھا، اپوزیشن نے ڈی چوک، جناح ایونیوچوک اور چائنا چوک کے آپشن دیے تھے لیکن حکومت پریڈ گراؤنڈ کے علاوہ کسی اورمقام پر راضی نہیں ہوئی تھی۔حکومت کی 7 رکنی کمیٹی میں وزیردفاع پرویز خٹک، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، وفاقی وزراء شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر شامل ہیں۔اپوزیشن کی 9 جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے حکومت سے مذاکرات کیے تھے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…