منگل‬‮ ، 06 مئی‬‮‬‮ 2025 

آزادی مارچ، حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

datetime 26  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان حکومت مخالف ‘آزادی مارچ’ کے حوالے سے دو مراحل میں ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔گذشتہ روز مذاکرات میں چند گھنٹے کے وقفے کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی ایک بار پھر اسلام آباد میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی کی رہائش گاہ پہنچی۔

تاہم فریقین کی بات چیت کسی نتیجے کی طرف نہیں پہنچ سکی اور مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ ‘کافی بات چیت ہوئی لیکن آج فیصلہ نہیں ہو سکا تاہم مذاکرات جاری رہیں گے۔رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ ‘ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے جبکہ آئندہ مذاکرات کے لیے کوئی تاریخ بھی طے نہیں ہوئی۔قبل ازیں حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے دوران اپوزیشن نے اپنے تمام مطالبات ان کے سامنے رکھے جس کے بعد فریقین نے قیادت سے مشورے کے لیے مذاکرات میں وقفہ دیا۔زرائع کے مطابق اپوزیشن اور حکومت کے درمیاں چار نکات میں سے صرف ایک نکتے پر مذاکرات ہوئے جبکہ دیگر مطالبات پر کوئی بات نہیں ہوئی جن میں وزیر اعظم کا استعفیٰ، نئے انتخابات اور آئین میں موجود اسلامی دفعات کا تحفظ شامل تھا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ڈی چوک پر جلسے کی اجازت دینے سے معذرت کرتے ہوئے اپوزیشن کو پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی تجویز دی۔تاہم اپوزیشن نے پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کرنے سے انکار کر دیا۔اس موقع پر حکومتی کمیٹی نے ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی اپوزیشن کے سامنے رکھا۔حکومتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے چاروں مطالبات تحریری طور پر حکومتی ٹیم کے حوالے کر دیے ہیں اور حکومتی ٹیم نے مطالبات پر وزیر اعظم سے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔مذاکرات کے پہلے سیشن کے اختتام کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ دونوں طرف سے تجاویز دی گئی ہیں اور انشااللہ جلد خوشخبری دیں گے۔

رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ حکومتی ٹیم کے ساتھ اچھی مشاورت ہوئی، کچھ تجاویز ہم نے اور کچھ حکومتی کمیٹی نے دی ہیں۔حکومتی کمیٹی میں پرویز خٹک، قائم مقام صدر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر تعلیم شفقت محمود، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہٰی اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر شامل تھے۔اپوزیشن کی جانب سے پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری اور فرحت اللہ بابر، مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور ایاز صادق، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے میاں افتخار حسین، قومی وطن پارٹی کے ہاشم بابر، نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو اور جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) کے اویس نورانی نے مذاکرات میں حصہ لیا۔

موضوعات:



کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…