کراچی (این این آئی) ملک میں جاری معاشی بے چینی اور مہنگائی کے باعث پاکستان میں کاروبار کرنے والی معروف انٹرنیشنل فوڈ چینز کی جانب سے 50سے زائد آؤٹ لیٹس بند کرنے کا امکان ہے۔فوڈ سیکٹر کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ملک میں جاری معاشی بحران اور مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے کی وجہ سے تمام طبقات خصوصا مڈل اور لوئر مڈل کلاس کی ڈسپوزیبل انکم یا قابل خرچ آمدنی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے
اور تمام افراد نے کم آمدنی کے پیش نظر اپنے اخراجات محدود کردیئے ہیں۔وہ صرف اشیائے ضروریہ پر خرچ کررہے ہیں جبکہ زیادہ تر اخراجات ترک دیئے ہیں یہی وجہ ہے کہ لوگوں نے مقامی سمیت بین الاقوامی فوڈ چینز جن میں پیزا ہٹ،میکڈونلڈ اور کے ایف سی قابل ذکر ہیں کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے اور ان کمپنیوں نے بھی اس تبدیلی کو بھانپ لیا ہے اور اخراجات میں اضافے اور آمدنی میں کمی کے خدشات کے پیش نظر ملک بھر میں اپنی 50سے زائد برانچوں کو بند کرنے کے بارے میں سوچ بچار شروع کردیا ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں بہتر معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے مذکورہ فوڈ چینز نے اپنے آٹ لیٹس کی تعداد میں اضافہ کیا تھا جبکہ یہ فوڈ چینز پاکستان سے معقول منافع بھی حاصل کررہی تھیں۔ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 70فیصد لوگوں کی آمدنی ان کے اخراجات سے کم ہے جبکہ 10فیصد افراد ایسے ہیں جو ادھار لے کر اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق معاشی عدم استحکام کی صورت حال آئندہ 2سال تک برقرار رہ سکتی ہے جبکہ آئندہ دو ماہ تک افراط زر کی شرح 13فیصد سے تجاوز کرسکتی ہے۔یہ وہ حقائق ہیں جن کی وجہ سے مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی ہیں کہ وہ اپنی سرمایہ کاری میں کمی لا کر اس نئی صورت حال کا مقابلہ کریں اور جیسے ہی حالات بہتر ہوں تو وہ سرمایہ کاری کے بارے میں سوچیں۔اس حوالے سے کے ایف سی کے ذرائع نے بتایا کہ ان کی کمپنی اپنی کوئی برانچ بند نہیں کررہی ہے اس وقت ملک بھر میں کے ایف سی کی 90برانچیں ہیں جو کاروبار کررہی ہیں۔میکڈونلڈ کے مارکیٹنگ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ سندھ اور پنجاب میں اپنی ان برانچوں کو بندکررہے ہیں جہاں سیل کم ہے جبکہ اس حوالے سے پیزا ہٹ کا موقف سامنے نہیں آسکا ہے۔