جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سیلزٹیکس ریفنڈ کا خودکار ”فاسٹر”ماڈیول تاجروصنعتکار وں کے لیے درد سر بن گیا، ایف بی آر کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے

datetime 25  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)سائٹ ایسوسی ایشن آ انڈسٹری کے صدر سلیمان چاؤلہ نے سیلز ٹیکس ریفنڈ کی برق رفتاری سے ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے حال ہی میں متعارف کروائے گئے خودکار ماڈیول ”فاسٹر“ کی ناقص کارکردگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر نے فاسٹر ماڈیول کے ذریعے 72گھنٹوں میں برق رفتاری کے ساتھ سیلز ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگی ممکن بنانے کا دعویٰ کیا تھا

مگر زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں کیونکہ کئی برآمدکنندگان کو اب تک کچھ بھی نہیں مل پایا۔ایک بیان میں انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کئی برآمدکنندگان کو جولائی 2019کے ریفنڈ نہیں ملے جو کہ تاجروصنعتکار برادری کے لیے واقعی تشویشناک اور مایوس کن امرہے کیونکہ فاسٹر ماڈیول 72گھنٹوں میں ریفنڈ کی ادائیگی یقینی بنانے کے وعدے پر متعارف کروایا گیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے برآمدکنندگان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے اور ان کے لیے ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی میں تاخیر اور 31دسمبر2011کے ایس آراو1125(I)2011 جس کے تحت 5برآمدی شعبوں کے اِن پٹس پر زیروریٹنگ کی اجازت تھی اس ایس آر او کومنسوخ کرنے سے برآمدکنندگان کے لیے اپنی بقا قائم رکھنا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔سلیمان چاؤلہ نے کہاکہ ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی کے لیے فاسٹر نامی سسٹم نے طریقہ کار کو انتہائی پیچیدہ بنا دیا ہے جوکہ تشویشناک امر ہے جبکہ ایف بی آر کے افسران بھی اس سے بالکل ناواقف ہیں لہٰذا فاسٹر سسٹم کا نام تبدیل کرکے سست ترین سسٹم رکھ دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ فاسٹر ماڈیول کے ذریعے پہلی قسط کی ادائیگی کے طریقہ کار کو مکمل ہوئے ایک ماہ ہو چکا ہے مگر کئی برآمدکنندگان کو اب تک ریفنڈز نہیں ملے جس کی وجہ سے 5برآمدی صنعتوں کے برآمدکنندگان کو سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے جو واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فاسٹر سسٹم صورتحال کو بہتر بنانے میں ناکام رہاہے بلکہ حقیقت میں اس نظام نے ریفنڈ کی ادائیگی کے عمل کو مزید پیچیدہ اور سست بنا دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار آسان بنانے کے حکومتی عزم کو مدنظر رکھتے ہوئے تاجروصنعتکار برادری کافی پراُمید ہیں کہ فیصلہ ساز اس سنگین مسئلے پر ضرور توجہ دیں گے اورفاسٹر ماڈیول سسٹم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو احکامات جاری کیے جائیں گے جس کا نہ صرف تاجروصنعتکار برادری بلکہ ملک بھرکے تمام اسٹیک ہولڈرزخیرمقدم کریں گے۔سلیمان چاؤلہ نے وفاقی وزیر محصولات و اقتصادی امور، وزیراعظم کے مشیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر سے اپیل کی کہ وہ زیر التواء کلیمز کی فوری ادائیگی کے لیے ذاتی طور پر مداخلت کریں تاکہ برآمدکنندگان بروقت اپنے برآمدی آرڈرز کی تکمیل کرسکیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…