اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا فضل الرحمان نے ریڈ لائن کراس کر لی ہے، یہ بات معروف صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہی، مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاکہ اسرائیل کی ترجمانی بڈھے بڈھے جرنیل کرنے آ جاتے ہیں، مبشرلقمان نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تھوڑا دکھ اور حیرانی ہوئی، وہ بڑے سیاست دان ہیں میں نے ان کا ہمیشہ احترام کیا ہے، کسی کو ان سے زیادہ آرٹ آف کمپرومائز نہیں آتا،
مبشر لقمان نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان 1973ء کے بعد کوئی پہلا موقع ہے کہ وہ کسی حکومت یا اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے بارے کہا کہ اپنے انتخابی حلقوں میں انہوں نے کچھ نہیں کیا مگر فائدہ ضرور اٹھایا ہے، انہوں نے کہا کہ مولانا نے بڑی ریڈ لائن کراس کر لی ہے، نواز شریف نے جب ریڈ لائن کراس کی تو ان کی مقبولیت میں بڑی کمی ہو گئی، مریم صفدر نے جب ریڈ لائن کراس کی تو وہ بھی غیر مقبول لیڈر بننا شروع ہو گئیں، ن لیگ میں لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ہم مریم کی پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے، چچا ان کی پالیسی سے الگ ہو گئے، مبشر لقمان نے کہا کہ دو باتیں ہیں ایک یہ کہ اگر کوئی گستاخ رسولؐ پاکستان میں آ جائے تو اسے لوگ اکھاڑ کر پھینک دیں گے، مبشر لقمان نے کہا کہ پاکستانی عاشق رسولؐ ہیں، یہ نبیؐ کی شان میں کوئی گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دوباتیں ہیں ایک یہ کہ پاکستان میں اگر کوئی گستاخ رسول آجائے تو لوگ اس کو اکھاڑ کر پھینک دیں گے۔ دوسری بات انہوں نے یہ کہی کہ یہاں جو انڈیا کا حامی ہوتا ہے پاکستان میں اس کا سیاسی قد گرنا شروع ہو جاتا ہے، مبشر لقمان نے کہا کہ افواج پاکستان پر جب آپ حملہ کرتے ہیں تو لوگوں کو آپ بتاتے ہیں کہ آپ انڈیا کی پالیسی پر چل رہے ہیں۔ مبشر لقمان نے اس موقع پر اچکزئی او غفار خان حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا حال دیکھ لیں۔ واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ یہ جمہوری حکومت نہیں بلکہ کٹھ پتلی ہے اصل حکومت تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے،
ہم انتہا پسند نہیں، اگر انتہا پسند ہوتے توطالبان کی مخالفت نہ کرتے، حکمران ہمارے رضاکاروں کے ڈنڈوں سے خوفزدہ کیوں ہیں، حکمران بسیں روکیں گے تو ہم گھوڑوں، پیدل، سائیکلوں اورکشتیوں میں آئیں گے چاہے دوماہ بھی انتظارکیوں نہ کرناپڑے۔پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلا م (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم انتہا پسند نہیں، اگر ہم انتہا پسند ہوتے توطالبان کی مخالفت نہ کرتے، ہم.نے اسلحہ اٹھانے اورخودکش حملوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ 27اکتوبر کوکشمیری عوام سے اظہاریکجہتی مناتے ہوئے قافلے نکلیں گے اور31اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران ہمارے رضاکاروں کے ڈنڈوں سے خوفزدہ کیوں ہیں، حکمران بسیں روکیں گے تو ہم گھوڑوں، پیدل، سائیکلوں اورکشتیوں میں آئیں گے چاہے دوماہ بھی انتظارکیوں نہ کرناپڑے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اسرائیل کوتسلیم کرنے کی مہم چل رہی ہے، عالمی سطح پرگریٹ گیم جاری ہے اورامریکا نئی جغرافیائی تقسیم کرناچاہتاہے۔انہوں نے کہا کہ نیوورلڈ آرڈرجیوورلڈ آرڈر ہے، ئیں۔انہوں نے کہا کہ ریٹائرجرنیل کشمیرحاصل کرنے کاطریقہ بتانے کی بجائے اسرائیل تسلیم کرنے پردلائل دیتے ہیں، یہ ریٹائرڈ جرنیل اپنی حدود میں رہیں ہمیں سیاست کرنا نہ سکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمہوری حکومت نہیں بلکہ کٹھ پتلی ہے، اصل حکومت تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، جعلی حکومت کے خلاف پوری اپوزیشن یکجاہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اب سلیکٹیڈ نہیں بلکہ ریجیکٹیڈ ہیں، جب آئین پرڈاکہ ڈالاگیاتوہم کیسے خاموش رہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قران وسنت کے مطابق ہی پاکستان میں قوانین بنیں گے۔