اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے مرکزی رہنما عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے اختتام پر 31 اکتوبر کو ڈی چوک پر جلسہ ہو گا جس کے بعد دیگر جماعتوں کی مشاورت سے دھرنے کا اعلان کریں گے۔ایک انٹرویومیں سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت نے جس کمیٹی کا اعلان کیا ہے اس کا تو ہم ایک ہفتے سے ہی سن رہے ہیں اور حکومت نے ابھی تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا،
اگر ہمارے مطالبات کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی کمیٹی ہم سے ملنا چاہے گی تو ٹھیک ہے ورنہ شاید ہم بات کرنے کو بھی تیار نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں اور ہم مل کر چل رہے۔ ملک کے دیگر مکتبہ فکر کے احتجاج پر حکومت نے لاٹھی چارج کیا ہے اور وہ سب ہمارے ساتھ ہیں۔ اگر عمران خان استعفیٰ نہیں دیں گے تو وہ ملک کو دیوالیہ کر دیں گے۔عبدالغفور حیدری نے کہا کہ عمران خان کے دھرنے میں شریک لوگ تو دہشت گرد تھے ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے، کلہاڑیاں اور لاٹھیاں موجود تھیں، ہمارے جن لوگوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے موجود ہیں وہ آج سے نہیں گزشتہ 70 سال سے ہیں اور وہ صرف سیکیورٹی کے لیے ہے آج تک ہم نے وہ ڈنڈے کہیں استعمال نہیں کیے اور نہ ان سے کسی بڑی طاقت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے انہی رضا کاروں کے ذریعے بڑے بڑے ملین مارچ کر چکے ہیں اور اس سے قبل بھی بڑے بڑے جلسے کیے لیکن کسی کو ان رضا کاروں پر اعتراض نہیں تھا لیکن آج مسئلہ پیدا ہو گیا۔رہنما جے یو آئی نے کہا کہ ہم اپنا آزادی مارچ لے کر ڈی چوک آئیں گے اور پر امن رہیں گے لیکن اگر حکومت نے کوئی مسئلہ کھڑا کرنے کی کوشش کی تو پورا ملک جام کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا دھرنا نہیں تھا سول نافرمانی تھی جس کا باقاعدہ عمران خان نے اعلان بھی کیا تھا۔ ہمارا آزادی مارچ مکمل طور پر پر امن اور بامقصد ہو گا۔عبدالغفور حیدری نے کہا کہ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیر یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں
اور ہم ان سے اظہار یکجہتی کے لیے آزادی مارچ شروع کریں گے جبکہ 31 اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک میں جمع ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل تمام جماعتیں طے کریں گے اور دھرنے اور مقام کا فیصلہ کریں گے۔ رہنما جے یو آئی ف نے کہا کہ عمران خان اپنے وعدوں کے مطابق کوئی تبدیلی نہیں لا سکے اور ڈیڑھ سال کا عرصہ گزار دیا۔ پی ٹی ا?ئی بتا دے کہ ان کی حکومت کون سا بڑا منصوبہ ملک میں شروع کر سکی۔