کراچی (این این آئی)شہرقائد کے علاقے کلفٹن میں داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر فصیح عثمانی اور انکے بیٹے کامران عثمانی کے دہرے قتل کی واردات کی تفتیش میں وفاقی حساس ادارے بھی شامل ہوگئے ہیں، پولیس کے مطابق ابھی تک جو تفتیش ہوئی ہے اور جو شواہد ملے ہیں ان سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قاتل پہلی مرتبہ گھر میں نہیں گھسا یا گھسے، فیملی کچھ عرصہ بعد ہمیشہ کیلئے امریکا منتقل ہونے والی تھی۔شواہد کے مطابق پورے گھر میں ایک فیصدمزاحمت نہیں پائی گئی، جدید طرز کی تفتیش میں سیل فون کا
ڈیٹا بھی حاصل کرلیا گیا ہے، جبکہ بیوہ سے تین مرتبہ تفصیلی بات چیت ہوچکی ہے، جس سے کئی امور سامنے آئیں ہیں تاہم ٹھوس بات نہ ہونے پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا قاتل ایک دن میں بھی پکڑا جاسکتا ہے اور کئی دن بھی لگ سکتے ہیں، پولیس کے مطابق بیوہ سے بات چیت کے علاوہ پولیس کی باہم مشاورتیں اس سے زیا دہ عرصے تک جاری ہیں، پولیس کے مطابق اعلی افسران کامعمہ حل کرنے پر بہت دباؤ ڈال رہے ہیں مگر بظاہر یہ ایک ان دوہرے قتل کا اندھا مقدمہ ہے مگر کسی بھی وقت پیش رفت ہوسکتی ہے۔