عبدالحکیم (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ سابق وفاقی وزیر محمد اعجاز الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عام آدمی کی زندگی میں بہتری لانے میں ناکام رہی نئی حکومت بننے پر عوام یہ سوچ رہے تھے کہ شاید عمران خان ملک میں تبدیلی کی
سوچ رکھنے والے انسان ہیں مگر 13 ماہ گزرنے جانے کے باوجود عوام آج بھی مایوس نظر آرہے ہیں ملکی کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے اعجاز الحق نے کہا کہ اسوقت ملک کے حالات کنفیوڑن کا شکار ہیں ان حالات میں حکومت کا کام تھا کہ وہ حالات میں بہتری لانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کیساتھ بات چیت کرتے مگر افسوس ایسا نہ ہو سکا اسوقت پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں اسوقت کشمیریوں کیساتھ جو ظلم و بربریت کا کھیل کھیلا جارہا ہے ملک میں دہشت گردی نے ایک بار پھر اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں ایران اور سعودیہ کے معاملات اور ان اہم ایشوز پر حکومت اور اپوزیشن باہمی گفتگو اور مل بیٹھ کر حل نکالنا چاہیے تھا اتنے کٹھن حالات کے باوجود حکومت نے اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود کبھی بھی اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرنے اور اجتماعی مسائل پر ساتھ لیکر چلنے کی کوشش نہیں کی یہ ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کا ایک ہی لیڈر ہوتا ہے چاہے وہ میاں محمد نواز شریف ہو یا آصف علی زرداری ، پارٹیوں میں اختلاف جمہوریت کا حسن ہے اختلافات ہر پارٹی میں ہوتے رہتے ہیں یہ پارٹیوں کے اپنے معاملات ہیں انہوں نے کہا کہ عوام اسوقت مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت پر پریشان ہیں اکانومی کا ستیاناس ہو چکا ہے ڈاکٹرز تاجران بھی سڑکوں پر اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ان تمام تر حالات میں مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کی راہ ہموار ہو رہی ہے حکومت اور وزراء جو مرضی کہتے رہیں اسوقت حالات مولانا فضل الرحمن کے حق میں ہیں حکومت کو چاہیے کہ گیدڑ بھبھکیوں کی بجائے ملکی اداروں میں بہتری اور عوام کی روزمرہ کی سہولیات کیلئے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے