اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ کل سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کا دوبارہ آغاز کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق فل کورٹ کی جانب سے درخواستوں پر دوبارہ سماعت سے قبل ہی ایک وکیل نے عدالت سے ایک ہفتے کی چھٹے کی درخواست کی تھی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 14 سے 21 اکتوبر کے درمیان وکیل کی چھٹی اس شرط کے ساتھ منظور کی کہ جنرل ایڈجرمنٹ فل کورٹ بینچ کے ساتھ طے مقدمات پر لاگو نہیں ہوگی۔سینئر وکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے سابق صدر رشید اے رضوی جو اس وقت سندھ ہائی کورٹ بار ایسوی ایشن میں نمائندگی کررہے ہیں انہوں نے 28 ستمبر کو 14 سے 21 اکتوبر کے درمیان جنرل ایڈجرمنٹ کی درخواست دائر کی تھی۔درخواست کے جواب میں سپریم کورٹ نے وکیل کو آگاہ کیا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے جنرل ایڈجرمنٹ کی درخواست اس شرط کے ساتھ منظور کی ہے کہ وہ لارجر بینچ کے کیسز پر لاگو نہیں ہوگی۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 ججز پر مشتمل فل کورٹ بینچ 14 اکتوبر سے درخواستوں پر سماعت کا دوبارہ آغاز کرے گا۔8 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں رشید اے رضوی نے فل کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ انہیں کچھ معاملات کی وجہ سے بیرون ملک جانے کی وجہ سے عدالتی کارروائی میں موجود نہیں ہوں گے جس پر عدالت نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی تاہم سماعت معمول کی بنیاد پر ہوگی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزاران کی نمائندگی کرنے والے وکلا کو بتایا تھا کہ عدالت 2 ہفتے بعد بینچ کے رکن کی دستیابی کی وجہ سے جلد از جلد درخواستوں کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔
ساتھ ہی جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ عدالت کے نظام سے سمجھوتہ کرکے 10 ججوں کو ایک جگہ مصروف رکھنا آسان کام نہیں اس سے عدالتی نظام متاثر ہورہا ہے۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جی سی) ، سپریم جوڈیشل کونسل اور اٹارنی جنرل منصور خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مرکزی درخواست میں عائد الزامات کے جوابات جمع کرادیے ہیں۔