اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی و کالم نگا ر اعزاز سید اپنے آج کے کالم ’’مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ کون؟‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اگرمولانا کو روکنے کی کوششوں نے پرتشدد رنگ اختیار کر لیا اور چند لاشیں بھی گر گئیں تو معاملہ اتنی شدت اختیار کر سکتا ہے کہ تمام سیاسی و غیر سیاسی قوتوں کی سوچیں بدل جائیں اور پارلیمنٹ کے اندر سے ایک نئی تبدیلی رونما ہو جائے۔ایک ممکنہ
صورت پنجاب کے وزیراعلیٰ کی ممکنہ تبدیلی کے لیے دباؤ میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ پنجاب کی بیورو کریسی میں یہ بات مشہور ہے کہ اصل وزیراعلیٰ عثمان بزدار نہیں بلکہ کوئی اور شخص ہے۔وہی شخص جس کی اہلیہ نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنوانے میں مبینہ طور پر اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس بار احتجاج کا نشانہ تو عمران خان ہی ہیں لیکن کہیں حالات خراب ہوئے تو یہ معاملہ بزدارکے استعفیٰ پر ہی منتج ہو سکتا ہے۔