اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل پر سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے جج وڈیو لیکس کے معاملے پر جج ارشد ملک کے بیان حلفی پر دوسرے فریق کا موقف سننے اور وڈیو کا فرانزک کرنے والے برطانوی ماہر سمیت 5افراد کو عدالتی گواہ بنانے کی متفرق درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر کے تحریری جواب طلب کر لیا ہے جبکہ ناصر بٹ کی شواہد پیش کرنے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف
فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویڑن بنچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ نواز شریف کی متفرق درخواست پر سماعت ہوئی جس میں جج ارشد ملک کے کنڈکٹ پر 23 قانونی سوالات اٹھانے سمیت جج ارشد ملک کی وڈیو کا فرانزک کرنے والے برطانوی ماہر سمیت پانچ عدالتی گواہ بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے دیکھنا ہو گا کہ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد کے ایونٹس کا پہلے سنائے گئے فیصلے پر کیا اثر ہو گا؟ خواجہ حارث نے کہا سپریم کورٹ نے جو پیرا میٹرز طے کیے ہیں اس کے تحت عدالت نے جج ارشد ملک کی آڈیو وڈیو کی اصلیت کی جانچ کرنی ہے۔ججز کے تعصب پر عدالتی فیصلے موجود ہیں، یہاں معاملہ جج کے تعصب سے بڑھ کر ہے۔ عدالت نے پہلے اس معاملے کا تعلق دیکھنا اور حقائق کو پرکھنا اور دیکھنا ہے کہ کیا فیئر ٹرائل کا حق پورا ہوا یا نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ جج کی وڈیو ابھی تک ریکارڈ پر ہی نہیں آئی،تحریری جواب داخل کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔ جج وڈیو اسکینڈل کے اہم کردار ناصر بٹ کی شواہد جمع کرانے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض کے ساتھ سماعت ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ آپ متاثرہ فریق نہیں اس لیے آپ کو حق دعوی حاصل نہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نصیر بھٹہ ایڈووکیٹ نے کہا جس دن ارشد ملک نے بیان حلفی جمع کرایا، میرا حق دعوی اسی روز بن گیا تھا۔۔عدالت نے مرکزی اپیل اور متفرق درخواستوں پر سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔