اسلام آباد(آن لائن)اسسٹنٹ کمشنر نے وزیراعظم عمران خان کے پسندیدہ صوبہ میں کرپشن اور مالی بدعنوانیوں کی مکمل داستان بیان کردی ہے۔وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے نام کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ صوبہ میں کرپشن انتہاء کو پہنچ چکی ہے اور جو افسران کرپشن کے خلاف آواز بلند کریں انہیں پورے صوبہ میں دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں۔صوبہ کے اصل بااختیار لوگ پٹواری اور صوبہ تحصیلدار ہیں
جو بھاری کرپشن میں ملوث ہیں۔دیانتدار اسسٹنٹ کمشنر کا صوبہ میں جینا ان کرپٹ افسران نے دوبھر کردیا ہے۔اپنے خط میں مظلوم اے سی نے لکھا ہے کہ کرپشن نہ کرنے پر دیانتدار افسر کو نہ صوبے میں گھر ملتا ہے اور نہ دیگر سہولیات،کرپٹ اسسٹنٹ کمشنر کو دنیا کی ہر چیز میسر ہوجاتی ہے۔انہوں نے اپنے افسران ڈی سی کا بھی تذکرہ کیا ہے کہ وہ کس طرح ماتحت عملے کو کرپشن پر آمادہ کرتے ہیں۔اے سی نے کھلے خط میں لکھا ہے کہ چالان کی رقم کس طرح کرپشن کی نذر ہوجاتی ہے تاہم اگر 15فیصد چالان کی رقم مختص کردی جائے تو کرپشن کا منہ بند ہوسکتا ہے۔کے پی کے صوبے میں سب سے بڑا قصور کرپشن نہ کرنا ہے عام طور پر ہر تحصیل کے اے سی کو مالی ضروریات وہاں کا ماتحت عملہ پوری کرتا ہے جو کہ ظلم ہے جو کرپشن نہ کرے اسے فضول افسر تصور کیا جاتا ہے۔اے سی نے کہا ہے کہ صوبے میں تمام اسسٹنٹ کمشنر کچی کتاب میں جرمانہ کی رقم درج کرکے کرپشن کرتے ہیں اور کچی کتاب کرپشن کے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ جرمانے کی مد میں 15فیصدحصہ افسر کا مختص کیا جائے۔اس حوالے سے خط اعظم خان کو مل گیا ہے تاہم انہوں نے اس پر کوئی حکم جاری نہیں کیا۔اعظم خان خود بھی چیف سیکرٹری کے پی رہ چکے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ کچی کتاب کرپشن سے مستفید ہوتے رہے ہوں