لاہور(این این آئی) مولانا فضل الرحمان نے پاکستان کی سیاست کی چائے کی پیالی میں ایسے وقت میں طوفان اٹھانے کو کوشش کی ہے جب حکومتِ پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سیاسی و سفارتی جنگ اپنے عروج پر ہے، وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم سے مسئلہ کشمیر کو عالمی محاذ پر جس احسن اور مدلل طریقے سے پیش کیا ہے، اقوامِ متحدہ کی تشکیل سے لے کر آج تک کسی مسلمان لیڈر نے ایسا نہیں کیا۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے کالویز فیاض الحسن چوہان نے ڈی جی پی آر آفس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے دورہ امریکہ میں ناموسِ رسالت پر جو موقف دنیا کے سامنے رکھا ہے اس پر تمام مسالک و مذاہب کے لیڈران نے تسلیم کیا ہے کہ فی الوقت ناموسِ رسالت کا کوئی ایشو نہیں ہے۔ جہاں تک کشمیر کی آزادی کے حوالے سے لانگ مارچ کی بات ہے تو اس ایشو پر بھی تمام بڑے ممالک کے سربراہان بشمول انڈین سفارتکار، جج سپریم کورٹ و افسران یہ ماننے پر مجبور ہیں کہ عمران خان نے اس خطے کے ہٹلر نریندر مودی کا سارا کچا چٹھا کھول دیا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ انڈین را کے ہاتھوں میں کھیلنے والا انڈین میڈیا گزشتہ کئی دنوں سے مولانا فضل الرحمان کو ہیرو بنا کر پیش کر رہا ہے، اس سے 22 کروڑ عوام کو ان کی اصلیت کو سمجھ جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا اللہ اور اس کے رسول کے نام اور حق چار یار کے نظام کا نعرہ لگاتے ہیں۔ حق چار یار کا نظام اقربا پروری، کرپشن، لوٹ مار اور ٹکے ماری کی ضد ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان سر کے بال سے پاؤں کے ناخن تک کرپشن اور اقربا پروری میں ڈوبے ہو ئے ہیں اور ان سے بڑا منافق کوئی نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کو ہینڈل کرنے کے لیے پالیسی وفاق جلد تشکیل دے دے گا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان ایک دوسرے کو استعمال کرنے کے چکروں میں ہیں۔ اس مفاہمت سے مولانا کروڑوں روپے اینٹھنا چاہتے ہیں جنکہ بیگم صفدر اعوان اور بلاول بھٹو اپنے اپنے ابو بچانا چاہتے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے چیئرمین نیب سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں شہداء اور ریلوے کی زمینوں پر قبضے کی تحقیقات کرے۔