گھوٹکی(آن لائن) پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور سندھ کے سابق صوبائی وزیرکھیل سردار محمد بخش مہرکے خلاف نیب سکھر نے تحقیقات کا اغاز کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار محمد بخش مہر پر پی پی پی کے سابقہ دور حکومت کے دوران اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور سرکاری ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرنے
کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی پر الزام ہے کہ انہوں نے دو ہزار30 ایکڑ سرکاری زرعی اراضی پر قبضہ کررکھا ہے۔ نیب نے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر گھوٹکی سے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی بنگل مہر کو ان کے بھائی محمد بخش مہر کی جانب سے جو زرعی اراضی تحفتاً منتقل کی گئی ہے اس کے متعلق بھی سرکاری تحقیقاتی و تفتیشی ادارے کو شبہ ہے کہ وہ سرکاری ہے۔ 174 ایکڑ سرکاری زرعی اراضی کی منتقلی کے حوالے سے بھی ڈپٹی کمشنرخالد سلیم سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے لیکن تاحال اس کی فراہمی میں تاخیر کی جارہی ہے۔ دار ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ محکمہ ریونیو کا عملہ سرکاری ریکارڈ میں رد و بدل کرکے نیب سکھر کو چکمہ دینے کی کوشش کررہا ہو۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے کی جانے والی بے جا تاخیر کا بھی متعلقہ حکام نے نوٹس لیا ہے۔نیب سکھر کی جانب سے اس سے قبل پی پی پی کے مرکزی رہنما سید خورشید اور زبردست خان سمیت چند دیگر کے خلاف بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور سندھ کے سابق صوبائی وزیرکھیل سردار محمد بخش مہرکے خلاف نیب سکھر نے تحقیقات کا اغاز کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار محمد بخش مہر پر پی پی پی کے سابقہ دور حکومت کے دوران اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور سرکاری ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔