ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مولانا فضل الرحمن کو خرچہ ملنا بند ہو گیا اب کچھ تو کرنا ہے ،مولانا کا اپنا خاص ایجنڈا ہے ،انکا کشمیر یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ، دھرنا دینے کے اعلان پرعوام پھٹ پڑے ، کھری کھری سنا دیں

datetime 29  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں رپورٹر نے سوال کیا کہ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میں اسلام آباد جہاد کی نیت سے جائوں گا اور عمران خان کو انجام کی فکر کرنے کی دھمکی دی ۔ جس کا جواب دیتے ہوئے شہری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا خرچہ بند ہو گیا۔

انہوں نے اپنے خرچے کیلئے کوئی بیان تو دینا ہے ۔ اگر آپ میں ایمان اور جذبہ ہے تو آپ کو چاہیے کہ اس وقت کشمیر چلے جائیں اور وہاں جا کر جہاد کریں، جہاد کی وہاں ضرورت ہے ، اسلام آباد میں کسی جہاد کی ضرورت نہیں ہے ۔اگر آپ وہاں جائیں تو ہم بھی آپ کیساتھ جانے کیلئے تیار ہیں۔ اگر آپ اسلام آباد میں آتے ہیں تو ہم بالکل بھی آپ کی سپورٹ میں نہیں ہیں ۔شہری کا کہنا تھا میں بھی پہلے مولانا فضل الرحمان کا ووٹر تھا ۔ لیکن ان لوگوں کا کوئی دین مذہب نہیں ہے ، زرداری انہیں پیسے دے تو اس کے ہیں ، شہباز شریف پیسے دے تو اس کے ہیں ۔ عمران خان انہیں پیسہ نہیں دے رہا تو یہ اس کے ساتھ چلنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔ میں ایک ٹیکسی ڈرائیور ہوں عمران خان واحد وہ شخص ہے جس نے عوام میں شعور کو اجاگر کیا ہے ۔ پیٹرول کی قیمت اگر ایک ہزار پر بھی چلی جائے تو پاکستانی عوام خرید سکتی ہے ۔ کیونکہ جو کام عمران خان نے کیا ہے تو یہ سارے سیاستدان ساری زندگی نہیں کر سکتے ۔ یہ تو ملک کو لوٹ کر کھا گئے ہیں ، جو جیل میں ہیں ان پر بھی سختی ہونی چاہیے ،غریب آدمی جیل چلا جائے تو دو فٹ کا کمرہ ملتا ہے انہیں پورے کے پورے کمرے وہ بھی اے سی کیساتھ دیئے جاتے ہیں ۔اس پر بھی پابندی لگانی چاہیے ۔ قانون سب کیلئے برابر ہے تو پھر برابر ہونا چاہیے ۔

ایک اور شہری نے سوال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شخص جو ملک میں 40لاکھ کی لسی پی گیا ہو اسے ایسا بیان بالکل بھی نہیں دینا چاہیے بلکہ ان کی میڈیا پر آنے کی پابندی لگانی چاہیے۔ انہیں اسلام آباد نہیں بلکہ کشمیر کے بارڈر پر جانا چاہیے ، یہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے انہوں نے ایک دفعہ بھی کشمیر کیلئے آواز بلند نہیں کی ۔ اسلام آباد میں کیا رکھا وہ جہاد کیلئے کشمیر جائیں اور اسے آزاد کروائیں ۔

مختلف شہریوں کا کہنا تھا کہ آپ اتنے سال اقتدار میں رہنے کے باوجود انہوں نے ملک کا کونسا فائدہ کیا بلکہ الٹا نقصان ہی کیا ہے ۔ اگر مولانا فضل الرحمان کا واقعی ہی شوق ہے تو وہ واہگہ باڈر ، کشمیر سیکٹر پر جائیں ۔یہ مولانا فضل الرحمان کا پولیٹکل ایشو ہے اس کا کشمیر اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ایک شہری نے طنزاً انداز میں کہا ہے کہ وہ شخص جو ملک میں 40لاکھ کی لسی پی گیا ہو اسے ایسا بیان بالکل بھی نہیں دینا چاہیے بلکہ ان کی میڈیا پر آنے کی پابندی لگانی چاہیے ۔جہاد کی ضرورت اسلام آباد میں بلکہ کشمیر میں ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…