کراچی(این این آئی)جمہوری اور فوجی حکومتیں آتی رہیں اور جاتی رہیں لیکن ملکی تجارتی خسارے سے کوئی حکومت چھٹکارا نہ دلا سکی۔ مشرف دور تجارتی خسارے میں اضافے کی شرح میں بازی لے گیا۔ بھٹو دور میں تجارتی خسارے میں چار گنا،ضیاالحق دور میں دو گنا،مشرف دور میں 14 گنا،پیپلز پارٹی کے دور میں تجارتی خسارہ 15 ارب 35 کروڑ ڈالر تک پہنچا جبکہ نواز شریف دور میں ملکی تاریخ کا ریکارڈ تجارتی خسارہ مالی سال 18-17میں 31ارب 82کروڑ ڈالر ہوا۔سرکاری دستاویزات کے اعدادوشمار کے مطابق خسارہ گزشتہ
مالی برس میں 28 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ درآمدات کے لحاظ سے سب سے بھاری مالی سال 18-17 رہا جس میں 56 ار ب 59 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی گئیں تجارتی خسارے کے بے قابو مسئلے پر بات کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے سابق صدر پرویز حنیف نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں برآمدات کا حجم اہم کردار ادا کرتا ہے جب تک تجارتی خسارہ کم نہیں ہو گا پیداواری لاگت بڑھے گی جبکہ درآمدات بڑھنے سے مہنگائی بھی بڑھتی رہے گی۔ تجارتی خسارہ کم کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ مقامی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی جائے۔