جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل‘ایف آئی اے نے اپنی ہی رپورٹ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ واپس لے لی،تینوں ملزمان اب کہاں ہیں؟ حیرت انگیز انکشافات

23  ستمبر‬‮  2019

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں ناصر جنجوعہ‘ مہر جیلانی اور خرم یوسف کے حوالے سے عدالت کے سامنے اپنی ہی پیش کردہ اخراج رپورٹ واپس لیتے ہوئے عدالت میں بتایا کہ ڈائریکٹر سائبر افضل بٹ‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سائبر فاروق لطیف اور تحقیقاتی آفیسر فضل معبود نے غفلت اور آنکھیں بند کرتے ہوئے انتہائی جلد بازی میں ناصر جنجوعہ‘ مہر جیلانی اور خرم یوسف کے حوالے سے

جو اخراج رپورٹ جمع کرائی اور یہ تینوں ملزمان رہا ہو گئے سراسر غلط ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ اس اخراج رپورٹ سے مکمل لاتعلقی کااظہار کرتا ہے جبکہ ادارہ ناصر جنجوعہ‘ مہر جیلانی اور خرم یوسف کیخلاف اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل نعیم خان‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اعجاز شیخ اور تحقیقاتی افسر گوہر شاہ نے عدالت میں بتایا کہ ان تینوں ملزمان کے حوالے سے برتی جانے والی غفلت کی وجہ سے ڈائریکٹر سائبر کرائم افضل بٹ‘ فاروق لطیف اور فضل معبود کیخلاف محکمانہ کارروائی کا لکھا جا چکا ہے جبکہ ان تینوں ملزمان کی رہائی کا حکم دینے والے جج مجسٹریٹ ویسٹ ثاقب جواد کیخلاف بھی محکمانہ انکوائری کے لئے بھی لکھا جا چکا ہے۔ واضح رہے کہ نیب کے سابق جج ارشد ملک کی درخواست پر ضمانت منسوخ ہونے کی وجہ سے ناصر جنجوعہ‘ مہر جیلانی اور خرم یوسف کو ایف آئی اے سائبر ونگ نے عدالت سے گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا تھا جبکہ اس کے بعد ایف آئی اے نے عدالت میں تحریری طور پر استدعا کی کہ ہماری تحقیقات کے مطابق تینوں ملزمان ناصر جنجوعہ‘ مہر جیلانی اور خرم یوسف معصوم ہیں لہٰذا ایف آئی اے عدالت سے استدعا کرتی ہے کہ سیکشن 169 کے تحت ان تینوں کو رہا کر دیا جائے جبکہ مجسٹریٹ نے ان تینوں کو عدالت سے ہی رہا کر دیا تھا۔ ایف آئی اے کے سینئر اور معتبر ذرائع کے مطابق ان تینوں کی رہائی کا وزیراعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی سرزنش کی جبکہ عدالت نے بھی ڈی جی ایف آئی اے کو طلبی کا نوٹس دیا جس کے بعد

ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن ڈائریکٹر سائبر افضل بٹ کو غصے سے واپس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا جبکہ کیس انسداد دہشت گردی ونگ کے ڈائریکٹر بابر بخت قریشی کے حوالے کرتے ہوئے عمرے پر روانہ ہو گئے۔ واضح رہے کہ ڈی جی ایف آئی بننے کے بعد بشیر میمن کا یہ اکیسواں عمرہ ہے۔ سینئر ذرائع ایف آئی اے نے بتایا کہ ان تینوں کی رہائی کے لئے ڈی جی ایف آئی اے نے ڈائریکٹر افضل بٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے ڈائریکٹر لیگل کلیم اللہ‘ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فاروق لطیف اور

فضل معبود کوحکم دیا کہ افضل بٹ کو بتائے بغیر ان تینوں کے حوالے سے ایسی اخراج رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے جس سے ناصر جنجوعہ‘ مہر جیلانی اور خرم یوسف عدالت ہی سے رہا ہو جائیں جبکہ ان تینوں کو اڈیالہ جیل نہ جانا پڑے جبکہ اگر رپورٹ کو پڑھا جائے تو اس میں ان تینوں کو مکمل طور پر کلین چٹ دی گئی۔ لہٰذا جج کے پاس کوئی قانونی آپشن موجود نہ تھا کہ انہیں جوڈیشل کرتا جبکہ حکم کے مطابق سارا کام مکمل ہو گیا اس حوالے سے جب آن لائن نے ڈائریکٹر سائبر افضل بٹ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں اس کیس کے حوالے سے بات نہیں کرتا جبکہ کیس سے جڑے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا جس کی وجہ سے ہم نے ان تینوں کے لئے لفظ (معصوم) لکھا اور ان کی رہائی کی درخواست کی۔ ایف آئی اے نے کیس کے مرکزی ملزم میاں طارق کا کورٹ میں چالان پیش کر دیا جبکہ ناصر بٹ اور میاں رضا کو اشتہاری قرار دے دیا جبکہ تینوں رہا ہونے والوں ناصر جنجوعہ‘ خرم یوسف اور مہر جیلانی کیخلاف دوبارہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…