پاکستان اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتا،سعودی عرب پر حملہ پاکستان پر حملہ تصور ہو گا،حافظ طاہر محمود اشرفی نے امت مسلمہ کو اہم پیغام دیدیا

23  ستمبر‬‮  2019

اسلام آباد (پ ر) پاکستان اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتا، کشمیر اور فلسطین کی عوام کے ساتھ ہیں،کشمیر، فلسطین امت مسلمہ کے مسائل ہیں، ارض حرمین شریفین امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد کا مرکز ہے، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم اور سعودی عرب کی آئیل تنصیبات پر حملے نا قابل قبول ہیں، پاک سعودی عرب دوستی قابل فخر اور لازوال ہے، پاکستان اور سعودی عرب کی سلامتی و دفاع ایک ہیں،

سعودی عرب پر حملہ پاکستان پر حملہ تصور ہو گا۔ کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ کے حل کیلئے امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد وقت کی ضرورت ہے، انتہا پسندی اور دہشت گردی نے امت مسلمہ کو شدید نقصان پہنچایا ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فی الفور ختم کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا وادی اردن کو اسرائیل کا حصہ بنانے کا اعلان قابل تشویش اور مذمت ہے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام وحدت اُمت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی، کانفرنس کی صدارت چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی، جبکہ کانفرنس کے مہمان خصوصی صادق سنجرانی چیئرمین سینٹ، سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی، فلسطین کے سفیر، اردن کے سفیر، بحرین کے سفیر، جامعۃ الازہر کے نمائندے تھے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ مکمل طور پر کھڑی ہو، مسلم ممالک اور سعودی عرب کا کشمیر پر موقف پاکستان کے موقف کی ترجمانی ہے، پاکستان فلسطینی عوام کی مرضی کے بغیر کسی بھی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا، مملکت سعودی عرب کی سلامتی، دفاع اور استحکام ہر مسلمان کو عزیز ہے، ہم سعودی عرب کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی نے کہا کہ امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد سے ہی مسلمانوں کے مسائل حل ہوں گے،

مملکت سعودی عرب مسلمانوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر وقت کوشاں رہتی ہے، حجاج کرام اور زائرین کی خدمت ہمارا اعزاز ہے، سعودی عرب کی قیادت اور عوام پاکستان سے محبت رکھتے ہیں۔ فلسطین کے سفیر احمد ربی نے کہا کہ فلسطینی پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کی عوام کی ترجمانی کی ہے، وحدت امت ہی مسائل کا حل ہے، پاکستان علماء کونسل کو اس جدوجہد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 47روز گزر چکے ہیں، وادی میں بسنے والے کشمیریوں کی حالت زار کیا ہے، کسی کو کوئی خبر نہیں۔ بھارتی جارحیت میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے ایک طرف مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارت کا ظلم و جبرہے اور دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کر رہا ہے ا ور تیسری طرف ارض حرمین شریفین سعودی پر حملے ہورہے ہیں،

وہاں آئیل تنصیبات کو نشانہ بناکر پوری دنیا کے امن اور معاش پر حملے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک صورتحال میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا دورہ سعودی عرب دانشمندانہ اقدام ہے، انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں سعودی عرب کی قیادت کو اس بات کا یقین دلایا کہ ہم ارض حرمین شریفین کے تحفظ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عمران خان نے پاکستانی عوام کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پوری دنیا کے امن سے کھیل رہے ہیں،

ان کے عزائم اور ناجائز اقدامات نے پوری امت مسلمہ میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے ہر مسلمان اٹھ کھڑا ہوا ہے اور وہ اپنے مظلوم کشمیریوں و فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو درپیش ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر او آئی سی سربراہی اجلاس بلایا جائے اور مسائل کے حل کے لیے متفقہ اور ٹھوس حکمت عملی اپنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو سعودی عرب پر ہونے والے میزائل حملوں کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے، جنگ کی دھمکیوں کی

بجائے مسلم ممالک اپنے تنازعات بات چیت سے حل کریں۔کانفرنس سے پیر نقیب الرحمن،سردار عتیق احمد، فیصل کریم کنڈی، صاحبزادہ حسان نقیب، مولانا حامد الحق حقانی، مولانا محمد حنیف بھٹی، علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری،علامہ طاہر الحسن، علامہ غلام اکبر ساقی،قاری جاوید اختر، علامہ زبیر عابد، مولانا نعمان حاشر، مولانا یوسف شاہ، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا سعد اللہ لدھیانوی، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا ابو بکر صابری، مفتی حفیظ الرحمن، مولانا نائب خان، مولانا شہباز احمد، مولانا افضل شاہ الحسینی،مولانا گلستان، اردن، بحرین، مصر اور دیگر اسلامی ممالک کے سفارتکاروں نے بھی خطاب کیا۔کانفرنس میں ایک قرارداد کے ذریعے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کا فوری طور پر سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا

اور مقبوضہ کشمیر، فلسطین اور سعودی عرب پر ہونے والے آئیل تنصیبات پر حملوں کے حوالہ سے متفقہ اور عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ایک اور قرارداد کے ذریعے سعودی عرب کے 89 ویں قومی دن کے موقع پر سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز، ولی عہد امیر محمد بن سلمان اور سعودی عرب کی عوام کو مبارکباد پیش کی گئی اور سعودی عرب کی اسلام، مسلمانوں اور انسانیت کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا، پاک سعودی عرب تعلقات میں مزید مضبوطی اور استحکام کیلئے ولی عہد امیر محمد بن سلمان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان کے کردار کو سراہا گیا۔ایک اور قرارداد کے ذریعے فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے کرفیو کا خاتمہ، انسانی حقوق کی بحالی، کشمیری قیادت کی رہائی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کا حل نکالنے کا مطالبہ کیا۔وحدت اُمت کانفرنس میں سات سے زائد اسلامی ممالک کے سفراء، سفارتی نمائندوں کے کشمیر و فلسطین کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کی، اسلام اآباد میں موجود ہ کشمیر کی صورتحال پر یہ سفارتی سطح پر بہتر سمت قدم قرار دیا گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…