پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

لاڑکانہ میں میڈیکل کی طالبہ نمرتا کی موت پر بینظیر میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی بھی سامنے آ گئی،جانتے ہیں لاش کو ہاسٹل سے ہسپتال کیسے منتقل کیا گیا؟

datetime 21  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاڑکانہ(این این آئی)لاڑکانہ میں میڈیکل کی طالبہ نمرتا کی موت پر بے نظیر میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی بھی سامنے آ گئی، طالبہ کی لاش کو ہاسٹل سے ہسپتال منتقل کرنے کے لیے شٹل وین استعمال کی گئی ،انتظامیہ نے ملبہ چھوٹے ملازمین پر ڈال دیا۔ اس سلسلے میں ہاسٹل کے 3ملازمین کو برطرف اور چار کو معطل کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتاکی پراسرار موت کے واقعہ پر بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی سامنے آئی ے ۔نمرتا کی ہاسٹل نمبر 3 کے کمرے سے برآمد ہونے والی لاش کو ہسپتال منتقل کرنے کیلئے شٹل وین استعمال کی گئی،انتہائی خراب حالت میں استعمال ہونے والی چانڈکا کالج کی شٹل وین کے دو فٹ والی سیٹ پر نمرتا کو سلایا گیا، ہاسٹل سے چانڈکا ہسپتال کے شعبہ حادثات تک پہنچانے کا راستہ دس منٹ کا ہے۔شٹل وین طالبات کو کالج سے ہاسٹل اور ہاسٹل سے کالج تک استعمال ہوتی ہے، واقعے والے دن کلرک نے اطلاع دیکر بلایا اور ہاسٹل کی لڑکیوں نے نمرتا کو وین میں رکھا، چوکیدار اور کلرک بھی موجود تھے لیکن کوئی انتظامی افسر نہیں تھا، شہید بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب یونیورسٹی کے پاس اپنی ایمبولینس تک نہیں، یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیقات سے پہلے سارہ ملبہ چھوٹے ملازمین پر ڈال دیا۔دوسری جانب ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیاہے کہ نمرتا اپنے کلاس فیلو مہران ابڑو سے شادی میں دلچسپی رکھتی تھی اور نمرتا کا اے ٹی ایم کارڈ بھی مہران ابڑو کے زیر استعمال تھا۔پولیس ذرائع کے مطابق نمرتا کے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد اس کے کلاس فیلو مہران ابڑو اور وسیم میمن سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نمرتا مہران ابڑو سے شادی میں دلچسپی رکھتی تھی ۔اس بارے میں دیگر کلاس فیلوز کا کہنا ہے کہ نمرتا کا مہران ابڑو سے کوئی افیئر نہیں تھا ۔ وسیم میمن، مہران ابڑو اور نمرتا صرف اچھے دوست تھے۔تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلا عطاالرحمان نے ہاسٹل کے چار ملازمین کو معطل کر دیا ہے۔معطل ہونے والے افراد میں سینئر کلرک حسین شاہ، جونئیر کلرک روزینہ ،چوکیدار خان محمد اور چوکیدار اکبر شامل ہیں۔

گرلز ہاسٹل کی وارڈن اسما، حسینہ اور نادیہ کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے ۔پولیس نے ہاسٹل نمبر تین کی جیوفینسنگ کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر لی ہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بھی نمرتا کی ہلاکت کے معاملے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس ضمن میں کمیٹی ارکان نے وائس چانسلر پروفیسر انیلا عطا رحمان سے ملاقات کی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا جائزہ بھی لیا۔نمرتا بے نظیربھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک آصفہ ڈینٹیل کالج لاڑکانہ کی طالبہ تھی۔ اس کی لاش ہاسٹل نمبر تین کے کمرے سے ملی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…