کراچی(این این آئی)حکومت کا مہنگائی ماپنے کا نیاپیمانہ بھی کام نہ آیا، مہنگائی کی رفتار کم نہ ہوسکی، ستمبر میں ہفت روزہ بنیاد پر مہنگائی کی اوسطا شرح 17اعشاریہ 3 فیصد رہی، گزشتہ سال ستمبر میں یہ شرح 2اعشاریہ 6 فیصد تھی۔ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر کے دوسرے ہفتے کے دوران مارکیٹ میں پیاز، ٹماٹر، آٹے، چاول، چائے، گھی، کوکنگ آئل، چکن، انڈوں، تازہ دودھ، دہی اور دالوں سمیت 25 بنیادی اشیا خورونوش کی قیمت میں 14 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا،
مسلسل مہنگائی کے باعث مارکیٹ میں کھانے پینے اور روزمرہ استعمال کی 51 بنیادی اشیا میں سے 46 اشیا گزشتہ سال کے مقابلے میں 111 فیصد تک مہنگی ہوچکی ہیں۔مہنگائی کی دوڑ میں لہسن کا پہلا نمبر ہے، سرکاری رپورٹ کے مطابق ایک سال میں لہسن کی اوسط قیمت 133 روپے کے اضافے سے 253 روپے فی کلو ہوگئی، پیاز کی فی کلو قیمت 36 روپے کے اضافے سے 73 روپے، زندہ برائلر کی قیمت 83 روپے کے اضافے سے 195 روپے، دال مونگ کی قیمت 58 روپے کے اضافے سے 170 روپے ہوچکی ہے۔چینی کی فی کلو اوسط قیمت 22 روپے کے اضافے سے 76 روپے ہوگئی، کھلا گھی 39 روپے مہنگا ہو کر 208 روپے فی کلوہوگیا، دال ماش 41 روپے مہنگی ہوئی اور اس کی فی کلو قیمت 181 روپے ہوگئی، گڑ 29 روپے مہنگا ہو 113 روپے فی کلو ہو گیا۔دودھ اورچینی کی قیمت بڑھنے کے بعد پتی کی قیمت میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے،چائے پتی کی قیمت میں فی کلو 120 سے 150 تک کا اضافہ ہوا ہے،جس سے برینڈڈ پتی کی موجودہ قیمت 950 سے لے کر 1100تک اور لوکل پتی کی قیمت 700 سے 850 تک جا پہنچی ہے۔چائے کو عام آدمی کی بڑی عیاشی تصور کیا جاتا ہے، لیکن عام آدمی رفتہ رفتہ اس عیاشی سے بھی محروم ہونے لگا ہے،20 سے 25 روپے میں ملنے والا چائے کا ایک کپ30 سے35 روپے تک جا پہنچا ہے۔چائے کا استعمال ذہن اورجسم کو چاق وچوبند رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے، ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ جب جسم کی تھکن کا علاج ایک پیالی چائے سے ہوتا ہے،چائے وہ مشروب ہے جو ہر اچھے برے وقت میں بلاتفریق استعمال کیا جاتا ہے۔کسی کے پاس جائیں یا کوئی شناسا سرراہ مل جائے تو پہلی پیشکش چائے کے کپ کی ہی ہوتی ہے،لیکن اب شاید وہ وقت قریب ہے کہ جب غریب آدمی اس بڑی عیاشی سے بھی جلد محروم ہو جائے گا۔