بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں کونسی فہرستیں راجیو گاندھی تک پہنچائی گئی، محترمہ نے اپنے لکھے مضمون میں کس چیز کا اعتراف کیا تھا ؟ بلاول بھٹو کو خبردار کرتے ہوئے کونسا راز فاش کرنے کا اعلان کر دیا گیا

16  اگست‬‮  2019

نامور کالم نگار منیر احمد بلوچ اپنے ایک کالم’’ڈر خوف اور خاموشی سے آگے‘‘ میں لکھتے ہیں اگر کوئی آپ کے گھر کے بیڈ روم پر جبری قبضہ کر کے رہنا شروع کر دے‘ تو اسے نکالنے کیلئے آپ کے ہر قسم کے ترلے منتیں‘ بار بار کی پنچایتیں ‘وہ اپنے جوتے کی ٹھوکر پر رکھے تو پھر اس کا ایک حل تو یہ ہے کہ بے شرموں کی طرح اپنے گھر کے اندر اس کی جبری موجو دگی کو قبول کر لیا جائے

یا اسے بزورِ طاقت نکال باہر پھینکیں ۔ اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ جو موجیں وہ اس بیڈ روم کو استعمال کرتے ہوئے حاصل کر رہا ہے‘ جب تک اسے اس سے زیا دہ تکلیفیں نہیں پہنچائو گے‘ وہ اس کمرے کو خالی کرنے کا سوچے گا بھی نہیں‘ بلکہ وہ اس سے ملحقہ باورچی خانے اور لان کو بھی اپنے استعمال میں لانا شروع کر دے گا ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے جب بتا دیا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘تو پھر کمزور سی بھنبھناہٹ سے کیوں کہاجاتا ہے کہ ”کشمیر جو ہماری شہ رگ ہے‘ اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے‘‘ ۔یہ کانپتی اور مکھیوں کی طرح بھنبھناتی ہوئی کمزور سی آوازیں نکالنے والے بدر‘ احد‘خیبر‘ خندق‘ قادسیہ‘سندھ ‘ قیصرو کسریٰ کی جانب دیکھتے ہوئے؛ اگر لرزتے ہیں تو پھر زیا دہ دُور نہیں‘ صرف چند میل کے فاصلے پر افغان طالبان کو دیکھ لیں‘ جنہوں نے دنیا بھر کی طوفان بلا خیز فوجوں کو جدید ترین خوفناک ہتھیاروں اور مضبوط طاقتوں کو اپنے مضبوط ایمان اور بے سر وسامان فوجی قوت کے با وجود مجبور کر دیا کہ وہ سپر پاور امریکہ کی شرائط پر نہیں ‘بلکہ اپنی شرائط پر مذاکرات کیلئے آئیں گے۔ نہ انہوں نے مذاکرات کی کوئی پیشکش کی تھی اور نہ ہی انہوں نے اس کیلئے کوئی جلدی دکھائی اور ان مذاکرات کے دوران بھی وہ کابل جیسے فوجی اور سکیورٹی گڑھ میں اپنے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا ”کوئی فوجی حل نہیں‘‘

کے بیان داغنے والو‘ اگر یاد رہ گیا ہو تو غور سے سننا‘ یہ وہی طاقتیں ہیں‘ جو کل تک طالبان کے متعلق یہ کہتے نہیں تھکتی تھیں کہ وہ دہشت گردوں سے کسی قسم کی بات چیت نہیں کریں گے ۔ افواج پاکستان کے حاضر اور ریٹائرڈ افسران میں کئی ایسے درخشندہ ستارے ہیں؛ جن میں پاک فضائیہ کے چیف ائیرمارشل مرحوم اصغر خان اور مرحوم نور محمد خان ‘ شہید مصحف علی میرکے بعد

موجودہ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان قابل ذکر ہیں۔ستائیس فروری کو ان کی زیر نگرانی پروان چڑھنے والی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول پر اپنی طاقت کے نشے میں بد مست ہو کر گھسنے والی بھارتی فضائیہ کو چند منٹوں میں جو ناکوں چنے چبوائے ‘اس نے خود کو ایشیاء کی سرخیل اور ماتھے پر بہت بڑی فوج کا سہرا سجائی لڑیوں کو تار تار کر کے رکھ دیا۔ ائیر مارشل اصغر خان مرحوم کا لگایا ہوا

پاک فضائیہ کے اس پودے‘ جو آج اﷲ کے فضل و کرم سے ایک تن آور درخت بن چکا ہے‘ خدا کی مدد سے معرکہ ستائیس فروری کے بعد پاکستان کو دنیا بھر کے دفاعی اور سیا سی اداروں سمیت بین الاقوامی میڈیا میںجگمگا کر رکھ دیا ہے۔وہ لوگ جو دنیا کے مشہور دفاعی جریدوں اور تجزیوں کو پڑھتے رہتے ہیں صرف وہی بہتر اندازہ کر سکتے ہیں کہ ستائیس فروری کے بعد بھارت اور پاکستان کی

عسکری صلاحیتوں کا کس طرح موازنہ کیا گیا۔ ستائیس فروری کی فتح کا سہرا اﷲ اکبر کی پرُ شکوہ عظمتپر بھر پور ایمان اور جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان کی زیر قیادت دشمن سے لڑنے والی پاک فضائیہ کی مہارت اور شہا دت کی طلب کے نام جاتا ہے۔ طارق خان کا نام ان فوجی افسران میں شمار ہوتا ہے‘ جن کی پیشہ ورانہ مہارت اور شجاعت کا آج ڈنکا بجتا ہے۔

وہ ان چند فوجیوں میں شامل ہیں‘ جنہیں نام و نمود کا شوق نہیں‘ ورنہ یہ چائیں تو ہر ٹی وی چینل کی ضرورت بن جائیں ۔ پاکستان کے ارد گرد ہونے والی سیا سی اور عسکری تبدیلیوں پر ان کے پرُ مغز مشوروں اور تجاویز سے ہماری وزارت ِدفاع اور وزیر اعظم ہائوس کو بھر پور استفادہ کرنا ہو گا‘ کیونکہ دنیا کی ہر قابل ِذکر سلطنت اب تھنک ٹینک کے بغیر چل ہی نہیں سکتی۔ادھر انڈین آئین کے

آرٹیکل370 اور35 اے کی منسوخی اور کشمیر کی دن بدن بگڑتی ہوئی صورت حال پر بھارت نظریں جمائے ہوئے ہے؛ اگر پاکستان اور دنیا بھر میں اس کے خلاف شدید ردعمل جاری رہا اور کشمیرمیں آزادی کی تحریک دبنے کی بجائے پھیلتی چلی گئی تو پھر نریندر مودی سرکار جوا کھیلنے کی کوشش کرے گی اور یہ جوا‘بھارتی سپریم کورٹ سے ایک معاہدے کی صورت میں متوقع ہے۔

جنرل طارق خان کہتے ہیں: In my limited understanding, the Indian supreme court, remains a valve that can release the pressure. طارق خان صاحب کے مطا بق ‘اب وقت آ گیا کہ پاکستان ہر طرح کی مصلحت خوف ڈر اور خاموشی توڑ کر مسئلہ کشمیر پر ہر قسم کی کنفیوژن کو ختم کرے۔ اپنے گھر کے بیڈ روم پر جبری قبضہ ختم کرنے کیلئے

ڈر خوف اور خاموشی توڑنا ہو گئی‘ جس سے مودی حکومت اجیت ڈوول کے ذریعے ” انڈر ہینڈ‘‘ ڈیل کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس بل کی منسوخی کی درخواست کر دے گی۔ اس طرح بی جے پی اپنے کروڑوں انتہا پسند ہندؤ ووٹروں کو یہ کہتے ہوئے مطمئن کر سکے گی ؛ کیا کریں جی کہ سپریم کورٹ ہمارے راستے میں رکا وٹ بن چکی ہے‘ لیکن یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے

جب تک بھارت پر نمائشی نہیں آرائشی نہیں ‘بلکہ صدق دل سے عملی اقدامات کرتے ہوئے ہر طریقے سے ہر رستے سے دبائو بڑھایا جائے۔اس وقت تک پاکستانیوں کی نوے فیصد سے زائد اکثریت کشمیریوں کیلئے ہر قسم کی قربانیاں دینے کیلئے مکمل طور پر تیار بیٹھی ہے۔ لیکن بلاول بھٹو کے کشمیر پر سیا ست چمکاتے بیانات سنتے ہوئے دل خون کے آنسو روتا ہے ۔شاید وہ بھول چکے ہیں کہ

راجیو گاندھی کی آمد پر اسلام آباد میں شاہراہ کشمیر کے بورڈز سفید کپڑے سے کس کے حکم سے ڈھانپے گئے تھے؟ بلا ول بھٹو ‘جب وزیر اعظم عمران خان پر کشمیر کا سودا کرنے کے الزامات لگاتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے ‘اگر بلاول یا پی پی پی کا کوئی بڑا لیڈر چاہے تو میں کسی بھی ٹی وی چینل پر سکھوں کی فہرستیں دینے کا وہ راز فاش کروں گا‘ جو آج تک کسی کی زبان پر نہیں آ سکا۔ میں جانتا ہوں وہ فہرستیں کس رجسٹر پر درج تھیں اور 1988 ء میں بینظیر کے اقتدار میں آنے پر کیسے راجیو گاندھی تک پہنچائی گئیں۔اگر کسی کو رتی بھر شک ہے تو وہ 27 دسمبر 2007ء کا وہ انگریزی اخبار دیکھ سکتا ہے‘ جس میں محترمہ کا اپنا لکھا ہوا مضمون شائع ہوا تھا ‘

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…