اسلام آباد( آن لائن )ماہرین موسمیات نے رواں سال کے جولائی کو دنیا بھر میں تاریخ کا گرم ترین دن قرار دے دیا۔یورپی یونین کے ادارے موسمیاتی تبدیلی سروس کے زیر اتنظام محقیقین کی جانب سے اس حوالے سے جائزہ لیا گیا ہے اور سٹیلائٹ ڈیٹا سے اس کی تصدیق بھی کرلی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ یہ تازہ نشانی ہے کہ زمین میں غیر متوقع طور پر تپش بڑھی ہے۔
واضح رہے کہ یورپ بھر میں گزشتہ ماہ ریکارڈ گرمی ہوئی تھی اور ہیٹ ویو کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔رپورٹ کے مطابق جولائی 2019 عالمی سطح پر گرم ترین دن تھا جو جولائی 2016 کے مقابلے میں اعشاریہ صفر 4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا جبکہ جولائی 2016 کو گرم ترین دن قرار دیا گیا تھا۔2016 میں گرم ترین مہینہ موسمیاتی تبدیلی کے واقعات کے بعد ریکارڈ کیا گیا تھا جو گلوبل وارمنگ سے ہٹ کر گرمی میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔رواں برس جولائی میں ہونے والی گرمی جون میں ہونے والی گرمی کا تسلسل تھا جس کی تصدیق کئی مختلف اداروں کے دستاویزات سے ہوئی ہے۔ماہرین کے مطابق رواں برس ہر مہینے کو 4 مہینوں میں سے ایک گرم ترین مہینہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ یورپ میں گزشتہ ماہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ریکارڈ گرمی پڑی تھی اور پیرس میں 70 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔پیرس میں 25 جولائی کو گرم ترین ریکارڈ کیا گیا تھا جہاں ایک ماہ میں دوسری مرتبہ ہیٹ ویو کی لہر آئی تھی۔فرانس کے دارالحکومت پیرس میں درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جہاں 70 برس قبل سب سے زیادہ درجہ حرارت 40.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ ملک میں پارہ 38.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔یورپ کے دیگر ممالک میں جولائی کو بیلجیئم، جرمنی اور نیدرلینڈز میں تاریخ سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔نیدرلینڈز میں گرمی کے باعث کسان اپنے مویشی رات کے وقت کھلی ہوا میں باندھنے پر مجبور تھے جبکہ مڈل ہارنیس میں وینٹیلیٹر خراب ہونے کے باعث سیکڑوں جانور ہلاک ہوگئے تھے۔جنوبی ڈچ علاقے گلزے ریجن میں درجہ حرارت 38.8 ڈگری سینٹی گریڈ پہنچنے کے بعد گرمی کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔بیلجیئم میں کلینے بروگل فوجی اڈے میں درجہ حرارت 39.9 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے بعد جون 1947 کا ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا جبکہ جرمنی کے مغربی علاقے گائلینیرشے میں درجہ حرارت 40.5 تک پہنچ گیا تھا۔