کراچی (این این آئی)عام تعطیل کا اعلان کردیاگیا،تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں بھی تعطیل کا نوٹیفکیشن جاری،تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے میں بارشوں کے پیش نظرمنگل کو عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔محکمہ تعلیم نے بارشوں کے پیش نظر تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی تعطیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں تمام ڈائریکٹرز کے لئے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔
احکامات میں کہا گیا ہے کہ تمام ڈائریکٹرز اپنے ضلعی و تعلقہ افسران کو فیلڈ میں بھیجیں، افسران اپنے اپنے علاقوں میں جائیں اور اسکولوں سے فوری طور پر پانی نکلوائیں۔احکامات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی اسکول کی چھت پر پانی جمع نہیں ہونا چاہیے، اس حوالے سے کوئی بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔دریں اثناء سول اسپتال کراچی کے او پی ڈی کاونٹرز پر نامناسب انتظامات کے باعث مون سون کی پہلی بارش میں سیکڑوں مریض بغیر علاج کے گھر روانہ ہوگئے۔سول اسپتال میں او پی ڈی کاونٹرز کی تعداد کم، سائبان قائم نہیں، بیٹھنے کے لئے بینچ اور پینے کے پانی کا بندوبست نہیں، ٹوکن کے حصول میں گھنٹوں طویل انتظار، گرمی اور دھوپ سے بزرگوں اور خواتین کی حالت غیر ہونا معمول بن گیا، مریضوں نے وزیر صحت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال، سول اسپتال کراچی کی انتظامیہ او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کی پریشانی کم نہیں کر سکی۔پیر کو مون سون کی پہلی تیز اور موسلادھار بارش کے دوران او پی ڈی کاونٹرز پر سائبان نہ ہونے کے سبب مریض بھیگ گئے اور انہیں ٹوکن کے حصول میں پریشانی کا سامنا پڑا، اس دوران سیکڑوں مریض بغیر علاج کرائے واپس چلے گئے۔سول اسپتال کی او پی ڈی میں روزانہ ہزاروں مریض اپنا معائنہ کرانے آتے ہیں، جن میں خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں، جنہیں اپنے معائنے سے قبل ٹوکن حاصل کرنا ہوتا ہے جس کے لئے انہیں شدید گرمی اور دھوپ میں گھنٹوں لمبی قطار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔
اسپتال میں ایک تو مریضوں کے حساب سے او پی ڈی کاونٹرز کم ہیں، پھر ان کاونٹرز پر سائبان نہیں، پینے کے پانی کا کوئی بندوبست نہیں جبکہ بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ایسے میں ضعیف مریض اور خواتین کو اپنے بچوں کے ہمراہ زمین پر بیٹھنا پڑتا ہے، اسپتال میں علاج کیلئے آنے والے بزرگ، بیمار اور کمزور افراد اکثر ٹوکن کے حصول میں طویل انتظار، پیاس کی شدت، شدید گرمی اور سخت دھوپ سے اکتا جاتے ہیں اور ان کی حالت غیر ہو جاتی ہے، جس پر انہیں اسپتال کی ایمرجنسی سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے بھی ایک بزرگ شہری ٹوکن لینے کے دوران طویل انتظار اور شدید گرمی سے متاثر ہو کر گر پڑے، جنہیں ایمرجنسی میں طبی امداد دی گئی اور بعد ازاں گھر روانہ کر دیا گیا۔اسپتال کی او پی ڈی کے ایک ذمہ دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ روزانہ تقریبا 5 ہزار مریض او پی ڈی میں آتے ہیں، جن کے لئے صرف 14 کاونٹرز قائم ہیں جو نہایت کم ہیں ان کاونٹرز کی تعداد دگنی ہونی چاہیے جبکہ بیٹھنے اور پینے کے پانی کا بھی بندوبست ہونا چاہیے جو نہیں ہے حالانکہ اس سلسلے
میں وہ کئی بار انتظامیہ کو آگاہ کر چکے ہیں لیکن انتظامیہ ہر بار فنڈز کا رونا روتی ہے اور یہ مسائل جوں کے توں موجود رہتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مون سون کا موسم شروع ہو گیا ہے، آج پہلی بارش میں ہی او پی ڈی کاونٹرز پر سائبان نہ ہونے سے مریضوں کے لئے ٹوکن کا حصول ناممکن ہو گیا، جو بارش میں بھیگ گئے اور بغیر علاج کے گھر روانہ ہوگئے۔گزشتہ کئی سالوں سے سول اسپتال کراچی کی او پی ڈی میں یہ مسائل موجود ہیں، لیکن اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس ان کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا
جبکہ محکمہ صحت بھی ان میڈیکل سپرنٹنڈنٹس سے مسائل کے حل کے حوالے سے پوچھ گچھ نہیں کرتا، جس کے باعث یہ مسائل آج بھی موجود ہیں۔اس صورتحال پر مریضوں نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور سیکریٹری صحت سندھ سعید احمد اعوان سے درخواست کی ہے کہ او پی ڈی کاونٹرز میں اضافہ کیا جائے، ان پر سائبان قائم کیا جائے، بیٹھنے کے لئے بینچ بنائے جائیں اور پینے کے لئے پانی کا کولر نصب کیا جائے۔سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خادم حسین قریشی کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ وہ ان مسائل سے واقف ہیں،
تاہم یہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہے، وہ اس سلسلے میں حکومت کے ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ کو لکھ چکے ہیں، امید ہے بہت جلد ان مسائل کو حل کرلیا جائے گا۔علاوہ ازیں چیئرمین بلدیہ ملیر جان محمد بلوچ،وائس چیئرمین بلدیہ ملیر عبدالخالق مروت اور میونسپل کمشنر عمران اسلم نے پیر کے روز ہونے والی بارش کے دوران صبح سویرے بلدیہ ملیر کی مختلف شاہراہوں پر ہنگامی دورہ کرتے ہوئے ڈی واٹرنگ پمپ اور افرادی قوت کی مدد سے نکاسی آب کے کام کا جائزہ لیا۔ چیئرمین بلدیہ ملیر نے موقع پر موجود متعلقہ افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ مشینری اور افرادی قوت آن روڈ رکھی جائے،
پانی کی نکاسی کیلئے بارش رکنے کا انتظار نہیں کیا جائے بلکہ دوران برسات ہی برساتی پانی کی نکاسی کے عمل کو یقینی بنایا جائے، ضلع ملیر میں جہاں کہیں بھی برساتی پانی جمع ہے اسکی فوری اور ہنگامی بنیادوں پر نکاسی کو یقینی بنایا جائے،برسات کے دوران ہنگامی بنیادوں پر عوام کو ریلیف فراہم کی جائے۔چیئرمین بلدیہ ملیر جان محمد بلوچ نے غیر حاضر افسران و ملازمین پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن واثق ظفر کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ افسران و ملازمین کو فوری معطل کیا جائے،تفصیلات کے مطابق غفلت برتنے والے افسران و ملازمین میں اے ای ای ظہیر الدین،
جمال عباس، سب انجینئر فیاض علی ڈومکی، رسول بخش، اسرار علی اور آفیشل محمد عالم شامل ہیں، چیئرمین بلدیہ ملیر جان محمد بلوچ کو میونسپل کمشنر عمران اسلم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تمام یوسیز میں متعلقہ عملہ نکاسی آب کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے، نشیبی علاقوں سے ڈی واٹرنگ اور افرادی قوت کی مدد سے نکاسی کاکام جاری ہے،بارش کے دوران کسی بھی قسم کا ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا، ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کیلئے بلدیاتی عملہ آن روڈ ہے،اس موقع پرسپرنٹنڈنٹ انجینئر ایم اینڈ ای اقبال ڈائری،ڈائریکٹرایڈمنسٹریشن واثق ظفر، ڈائریکٹر انفارمیشن سلیم خان اور دیگر بلدیاتی افسران بھی موجود تھے۔
ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) بلال شاہد را نے اپنے اعلامیہ میں واضح کیا ہے کہ موجودہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے متعلق انتظامات اور ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لئے ضلع میں ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹر(کنٹرول روم) ڈپٹی کمشنر آفس میں قائم کردیا گیا ہے۔ جوکہ چوبیس گھنٹے کام کرے گا۔ کنٹرول روم کا رابطہ نمبر 0242.481204 اور فیکس نمبر 0242.920103 ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر و ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر تاشفین عالم کنٹرول روم کے فوکل پرسن مقرر کئے گئے ہیں۔ جبکہ اسی طرح تمام تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں تحصیل سطح پر بھی کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں۔ جن کے رابطہ نمبر یہ ہیں نوشہروفیروز 920108، مورو 410661، بھریا 432127، کنڈیارو 449512 اور محرابپور کا رابطہ نمبر 0242.431014 ہوگا۔