نئی دہلی(آن لائن)بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان میں رواں سال مون سون کے موسم میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 650 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں 1 کروڑ سے زائد آبادی اس سے متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افراد نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے۔بھارت میں موسلا دھار بارشوں کا آغاز جولائی میں ہوا جس کی وجہ سے اتر پردیش،
بہار اور آسام ریاستوں میں سیلابی صورتحال دیکھی گئی جس کی وجہ سے 467 افراد ہلاک ہوئے۔ڈزاسٹر مینیجمنٹ حکام کا کہنا ہے کہ اتر پردیش میں بجلی کی گرج چمک سے علیحدہ واقعات میں 37 افراد ہلاک ہوئے اور حال ہی میں ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے کل تعداد 228 ہوگئی۔بہار کے ضلع نوادا میں 8 بچے بھی گرج چمک سے ہلاک ہوگئے جس کی وجہ سے مشرقی ریاست میں ہلاکتوں کی تعداد 100 ہوگئی جبکہ سیلاب سے کئی افراد، گھر اور مویشی بہہ گئے۔آسام میں اب تک 67 افراد ہلاک ہوچکے ہین تاہم وہاں صورتحال بہتر ہونے کا امکان ہے کیونکہ آئندہ دنوں میں وہاں بارش کا کوئی امکان نہیں بتایا گیا۔تاہم جنوبی ساحلی ریاست کیرالا میں حالات کچھ اور ہیں جہاں حکام نے شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔بھارت کے ساحلی علاقے کرناٹکا، مغربی بنگال اور ہمالیہ میں بھی موسلا دھار بارشیں ہورہی ہیں۔مہاراشٹرا اور ہماچل پردیش میں طوفانی بارشوں سے عمارتیں بھی گریں جس کی وجہ سے 70 افراد ہلاک ہوئے۔نیپال میں 90 افراد ہلاک ہوئے اور 29 لاپتہ ہیں تاہم ہمالیائی ملک میں صورتحال اب بہتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔نیپال کے وزارت داخلہ کے حکام بیدھ ندھی خانال کا کہنا تھا کہ ‘رواں ہفتے بھی بارشوں کا امکان ہے، ہم چوکنا ہیں مگر اس سے زیادہ نقصانات کی امید نہیں’۔بارشوں سے بنگلہ دیش میں بھی 97 افراد ہلاک ہوئے جو زیادہ تر ڈوبنے یا بجلی گرنے سے ہلاک ہوئے۔پاکستان میں تقریباً 30 افراد بارشوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جہاں خطے میں پانی کی قلت کو پورا کرنے کے لیے بارشیں ضروری ہیں وہیں کبھی کبھی یہ بارشیں خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی، نکاسی آب کی سہولت میسر نہ ہونا اور متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے نظام میں سستی کی وجہ سے ہلاکتیں پیش آتی ہیں۔