سٹیٹ بینک نے نظام کے لحاظ سے پاکستان کے تین اہم بینکوں کو نامزد کردیا،نگرانی کی زیادہ شرائط کا سامنا کرنا ہوگا

21  جولائی  2019

لاہور(این این آئی) مرکزی بینک نے سال 2019 کے لیے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کو نامزد کردیا۔ یہ اعلان اپریل 2018  میں متعارف ہونے والے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کے فریم ورک کے تحت کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے متعارف کرایا جانے والا فریم ورک عالمی معیارات اور روایات سے ہم آہنگ ہے اور اس میں مقامی تحرکات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

اس میں ڈی ایس آئی بیز کی شناخت اور نامزدگی کا طریقہ کار، ضوابطی اور نگرانی کی شرائط میں اضافہ اور نفاذ کے رہنما اصول دیے گئے ہیں۔ شرائط میں اضافے کا مقصد نظام کے لحاظ سے اہم بینکوں کی دھچکوں کے مقابلے میں لچکداری کو مزید مضبوط کرنا اور ان کی خطرے کے انتظام کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ڈی ایس آئی بیز کی شناخت دو مراحل پر مشتمل ہوتی ہے۔ پہلے مرحلے میں ہر سال معیاری اور مقداری بنیادوں پر نمونہ بینکوں کی شناخت ہوتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں اداروں کے حجم، ان کے آپس کے روابط، تبدل پذیری اور پیچیدگی کے لحاظ سے  نظامیاتی اسکور کی بنیاد پر نمو نہ بینکوں میں سے ڈی ایس آئی بیز کو نامزد کیا جاتا ہے۔ڈی ایس آئی بیز فریم ورک کے مطابق اسٹیٹ بینک نے سالانہ جانچ کا عمل آخر دسمبر 2018  تک کی مالی صورت حال کی بنیاد پر انجام دیا ہے۔ اس جانچ کے مطابق تین بینکوں حبیب بینک لمیٹڈ، نیشنل بینک آف پاکستان اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کو 2019  کے لیے بطور ڈی ایس آئی بیز نامزد کیا گیا ہے۔ ان بینکوں کو نگرانی کی زیادہ شرائط کا سامنا ہو گا اور 31 مارچ 2020  سے اضافی مشترکہ ایکویٹی کے سطح اول سرمائے کی شکل میں انہیں درج ذیل بلند سرمایہ سرچارج ادا کرنا ہو گا۔پاکستان میں آپریٹ کرنے والے نظام کے لحاظ سے اہم عالمی بینکوں کی شاخیں پاکستان میں اپنے خطرہ بہ وزن اثاثوں کے لیے اضافی سرمایہ رکھیں گی، اس شرح پر جو ان کے متعلقہ پرنسپل جی ایس آئی بی پر لاگو ہو گی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…