لاہور(این این آئی) مرکزی بینک نے سال 2019 کے لیے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کو نامزد کردیا۔ یہ اعلان اپریل 2018 میں متعارف ہونے والے نظام کے لحاظ سے اہم ملکی بینکوں کے فریم ورک کے تحت کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے متعارف کرایا جانے والا فریم ورک عالمی معیارات اور روایات سے ہم آہنگ ہے اور اس میں مقامی تحرکات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
اس میں ڈی ایس آئی بیز کی شناخت اور نامزدگی کا طریقہ کار، ضوابطی اور نگرانی کی شرائط میں اضافہ اور نفاذ کے رہنما اصول دیے گئے ہیں۔ شرائط میں اضافے کا مقصد نظام کے لحاظ سے اہم بینکوں کی دھچکوں کے مقابلے میں لچکداری کو مزید مضبوط کرنا اور ان کی خطرے کے انتظام کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ڈی ایس آئی بیز کی شناخت دو مراحل پر مشتمل ہوتی ہے۔ پہلے مرحلے میں ہر سال معیاری اور مقداری بنیادوں پر نمونہ بینکوں کی شناخت ہوتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں اداروں کے حجم، ان کے آپس کے روابط، تبدل پذیری اور پیچیدگی کے لحاظ سے نظامیاتی اسکور کی بنیاد پر نمو نہ بینکوں میں سے ڈی ایس آئی بیز کو نامزد کیا جاتا ہے۔ڈی ایس آئی بیز فریم ورک کے مطابق اسٹیٹ بینک نے سالانہ جانچ کا عمل آخر دسمبر 2018 تک کی مالی صورت حال کی بنیاد پر انجام دیا ہے۔ اس جانچ کے مطابق تین بینکوں حبیب بینک لمیٹڈ، نیشنل بینک آف پاکستان اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کو 2019 کے لیے بطور ڈی ایس آئی بیز نامزد کیا گیا ہے۔ ان بینکوں کو نگرانی کی زیادہ شرائط کا سامنا ہو گا اور 31 مارچ 2020 سے اضافی مشترکہ ایکویٹی کے سطح اول سرمائے کی شکل میں انہیں درج ذیل بلند سرمایہ سرچارج ادا کرنا ہو گا۔پاکستان میں آپریٹ کرنے والے نظام کے لحاظ سے اہم عالمی بینکوں کی شاخیں پاکستان میں اپنے خطرہ بہ وزن اثاثوں کے لیے اضافی سرمایہ رکھیں گی، اس شرح پر جو ان کے متعلقہ پرنسپل جی ایس آئی بی پر لاگو ہو گی۔