اسلام آباد(این این آئی) آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ماریہ ٹریسا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان میں منافع کمانے نہیں آتا،پاکستان میں بیلنس آف پے منٹ کا مسئلہ ہے،پاکستان کا مالی خسارہ بڑ ھ رہاہے،گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں،ریونیو نہیں بڑھے گا تو کسی کو تو یہ ادائیگی کرنا ہو گی،جو سیکٹر ابھی ٹیکس نہیں دے رہے،انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام پاکستانی معیشت، آئی ایم ایف پروگرام،چیلنجز اور مواقع پر پالیسی سمپوزیم کا انعقاد کیا۔
آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ماریہ ٹریسانے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف کے بارے میں نظریات درست نہیں،آئی ایم ایف پاکستان میں منافع کمانے نہیں آتا۔ انہوں نے کہاکہ جب رکن ممالک مشکل میں ہوں تو پروگرام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف ٹیکنیکل معاونت اوردیگر بہت سے اقدامات کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بیلنس آف پے منٹ کا مسئلہ ہے،پاکستان ایک چیلنجنگصورتحال میں ہے،پاکستان کا مالی خسارہ بڑ ھ رہاہے،گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا دیگر ممالک کے مقابلے میں ریونیو کلیکشن بہت کم ہے،پاکستان میں انوسمنٹ بہت کم ہے،جی ڈی پی کا دس فیصد انوسمنٹ ہے جو 20 فیصد تک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مالی خسارہ اور قرضے بھی زیادہ ہیں،ریونیو نہیں بڑھے گا تو کسی کو تو یہ ادائیگی کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پاور سیکٹر کا سرکولرڈیڈ 700 ارب تک ہے جو بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں سرکولر ڈیڈ پر قابو پانا ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹیکس دھندگان کی شرخ بہت کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تعلیم کی شرخ بہت کم اور صحت کی سہولیات بھی بہت کم ہیں۔انہوں نے کہاکہ جو سیکٹر ابھی ٹیکس نہیں دے رہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو مارکیٹ کے مطابق ایکس چینج ریٹ کی ضرورت ہے،پاکستان میں ایکس چینج ریٹ میں لچک ضروری ہے۔