جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان ریلوے میں بڑھتے ہوئے حادثات کی بنیادی وجہ سامنے آگئی،اعلیٰ عہدیدار نے خامیوں کی جان بوجھ کر نشاندہی نہیں کی، تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس 

datetime 6  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان ریلوے میں بڑھتے ہوئے حادثات کی بنیادی وجہ سامنے آگئی ہے‘ جنرل منیجر ریلوے آفتاب اکبر نے ریلوے ٹریکس میں موجود خامیوں کی جان بوجھ کر نشاندہی نہیں کی‘ تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنرل منیجر ریلوے آفتاب اکبر وفاقی وزیر ریلوے سے تمام خامیوں کو پوشیدہ رکھتے ہیں تاکہ ہر حادثے کی ذمہ دری وفاقی وزیر پر آپڑے اور انہیں سیاسی طور پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے‘

حیدر آباد کے بعد لاہور کے قریب بھی 22 جون کو مسافر ٹرین کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ جی ایم ریلوے نے جانتے بوجھتے نقص دور نہیں کروایا‘ صحافیوں کے سوال پوچھنے پر انہیں بھی تشدد کا نشانہ  بنا ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں ریل کی پٹڑیوں کا بچھا ہوا جال درحقیقت اس وقت جنرل منیجر آفتاب اکبر کا وہ سازشی جال ہے جو اس نے معصوم لوگوں کی جانیں داؤ پر لگا کر وفاقی وزیر شیخ رشید کے خلاف بچھا رکھا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق جی ایم ریلوے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید سے سیاسی عناد رکھتے ہیں اس لئے جان بوجھ کر ریلوے ٹریک کی خامیاں دور کرنے کی بجائے انہیں چھپاتے ہیں تاکہ خدانخواستہ حادثہ ہو اور اس کی ذمہ داری شیخ رشید پر پڑے اور ان کی بدنامی ا ور سبکی ہو۔ گزشتہ روز 22 جون کو لاہور ریلوے اسٹیشن سے صرف چار کلومیٹر دور ریل کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں چونکہ ابھی ریل کی رفتار تیز نہیں ہوئی تھی اس لئے جانی نقصان نہیں ہوا۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جی ایم ریلوے کو علم تھا کہ یہ ٹریک نرم ہوچکا ہے اس لئے اس کی فوری بہتری کی ضرورت ہے لیکن جان بوجھ کر موصوف نے اس کوچھپایا اور قوم بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔ البتہ جب مقامی صحافیوں نے جی ایم آفتاب اکبر سے سوال کیا تو اس نے صحافیوں سے بدتمیزی شروع کردی اور اپنے ماتحت ریلوے پولیس کے اہلکاروں کے ذریعے ان پر تشدد شروع کردیا۔ مزید برآں  20 جون کو حیدر آباد اسٹیشن پر ہونے والے حادثے کا اصل ذمہ دار بھی جی ایم آفتاب اکبر کو بتایا گیا ہے۔

جناح ایکسپریس ٹرین اور ساہیوال کول سپیشل ٹرین کے درمیان ہونے والے حادثے میں ڈرائیور اور دو اسسٹنٹ ڈرائیور کی قیمتی جانیں ضائع ہوگئی تھیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریلوے ٹریک کے سگنل مؤثر اور بروقت رکھنا اور ان کی نگرانی رکھنا جی ایم آفتاب اکبر کی ذمہ داری ہے لیکن اس حادثے میں  بھی موصوف لاعلم نظر آئے جو کہ ان کی مجرمانہ غفلت شمار کی گئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ جی ایم آفتاب اکبر اپنے پیشہ وارانہ فرائض سرانجام دینے کی بجائے دیگر غیر اخلاقی مشاغل میں مصروف رہتے ہیں اور یہ کہ ریلوے میں موجود اپنے ہمنواؤں کو وفاقی وزیر شیخ رشید کے حوالے سے اپنے مزموم عزائم بارے بھی بتا چکے ہیں اس حوالے سے آفتاب اکبر کا موقف جاننے کیلئے ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا تاہم ان کے موبائل پر پیغام چھوڑا گیا اس کا بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…