کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے بین الاقوامی حالات کے تناظر میں ملک میں جمہوری نظام کو خطرات لاحق ہیں، ہمارا معاہدہ پاکستان تحریک انصاف ہو ا تھا بلوچستان عوامی پارٹی سے نہیں،چھ نکات میں نہ صادق ہے نہ سنجرانی،چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے بعد اپوزیشن کو متفقہ امیدوار لانے میں مشکل درپیش ہوگی، اگر اپوزیشن کے ووٹ نہ توڑے گئے تو چیئر مین ٍسینیٹ کا بچنا نا ممکن ہے،
یہ بات انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی،سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ زیر حراست اراکین اسمبلی کے پروڈیکشن آرڈر پر وزیر اعظم کے موقف کی حمایت نہیں کریں گے کل ہمیں بھی پر وڈیکشن آرڈر کی ضرورت پڑھ سکتی ہے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے بنائے جانے والے کمیشنز کے اراکین لاپتہ افراد کے گھروں میں جاتے ہیں لیکن ہمارا یہاں ایسا نہیں ہوتا وزیراعظم عمران خان میں لاپتہ افراد سے متعلق وہ جذبات نظر نہیں آرہے جو حکومت میں آنے سے پہلے نظر آتے تھے، سردار اختر مینگل نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف وہی لوگ تحریک عدم اعتماد لا رہے ہیں جنہو ں نے انہیں چیئرمین منتخب کیا تھا اب انہیں لانے والے خود پشتا رہے ہیں اگر آصف زرداری صادق سنجرانی کی حمایت نہیں کرتے تو وہ چیئرمین سینیٹ نہیں بن سکتے تھے،اب اگر اپوزیشن جماعتیں فیصلہ کر لیں کہ صادق سنجرانی کو ہٹا نا ہے اور اپوزیشن کے ووٹ نہ توڑے گئے تو انہیں کوئی نہیں روک سکتاانہوں نے کہا کہ حیرت انگیز بات ہے کہ بلوچستا ن عوامی پارٹی صوبے میں ہمیں کود کود کر تڑپا رہی ہے لیکن انکے لوگ چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر میرے پاس آئے ہم نے بلوچستان کے رواج کے مطابق انہیں عزت دی تاہم مجھے نہیں لگتا کہ ہم اسس امیدوار کے حق میں ووٹ دیں گے جو کسی اور کے کہنے پرلایاگیا ہو ہمارے نکات میں نہ صادق ہے نہ سنجرانی ہمارا معاہدہ بھی پی ٹی آئی سے ہوا ہے باپ سے نہیں مجھے مشکل لگتاہ ے کہ ہم صادق سنجرانی کی حمایت کریں لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگز یکٹو کمیٹی کریگی
انہوں نے واضح کیا کہ چیئر مین سینیٹ کو ہٹا نے کے حوالے سے اب تک اپوزیشن نے ان سے رابطہ نہیں کیا وہ اسمبلی میں آصف زرداری سے ضرور ملے لیکن ان سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی،جب صادق سنجرانی کو لانے والے انہیں نہیں بچا پا رہے تو میں کیسے بچا سکتا ہوں، انہوں نے کہا کہ چیئر مین سینیٹ ہٹانا مشکل نہیں بلکہ نئے چیئر مین کا متفقہ امیدوار لا نا مسئلہ ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں منصب نہیں نیک نیتی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ہم چاہتے ہیں کہ صوبے کو آبادی کے بجائے رقبے کے لحاظ سے وسائل میں تناسب دیا جائے بلوچستان کی قومی اسمبلی میں سیٹیں بڑھانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان کی نشستیں بڑھانے کے پیچھے کونسے مقاصد ہیں اگر بلوچستان کو سابقہ فاٹا کی طرز پر سیٹیں دی جارہی ہیں
اور اراکین اسمبلی کو استعمال کیا جائیگا تو اسکی حمایت نہیں کریں گے لیکن اگر بغیر مداخلت کے الیکشن ہوں تو یہ اچھا فیصلہ ہوگا انہوں نے کہا کہ 1970کے بعد ہر الیکشن متنازعہ رہا ہے 2018کے انتخابات میں بھی مکران سمیت دیگر علاقوں میں ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا جب 2013کے انتخابات میں ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی تو عمران خان کے پاس گیا اور انہیں پیش کش کی کہ ہم ملکر دھاندلی کے خلاف تحریک چلاتے ہیں اور لوگوں کو باہر نکالیں گے لیکن خان صاحب نے جواب دیا کہ ایسا نہ ہو کہ لولی لنگڑی حکومت سے ہاتھ دھو بیٹھیں انہوں نے کہا آج بھی ہم اسی طرح کی صورتحال سے گزر رہے ہیں جہاں بین القوامی حالات کی مد نظر غیر جمہوری تبدیلی لائی جا سکتی ہے ملک پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں آمریت کا سامنا کرنا پڑے انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو تجویز دی کہ وہ محتاط اور جمہوری انداز میں احتجاج کریں تاکہ جمہوریت کو کسی قسم کا خطرہ درپیش نہ ہو