بدھ‬‮ ، 31 دسمبر‬‮ 2025 

حکومت کی معاشی پالیسیوں سے پا کستان 2025 ء تک دنیا میں طاقتور معاشی ملک بن جائے گا، تحقیقاتی اسکالر کا دعویٰ

datetime 27  جون‬‮  2019 |

کراچی(این این آئی)نامور پروفیسر رانا طارق محمود نے اپنے مقالے میں بتایا ہے کہ حکومت ایسی معاشی پالیسیاں مرتب دے رہی ہے کہ پاکستان 2025 تک دنیا میں طاقتور معاشی ملک بن جائے گا۔تفصیلات کے مطابق پی ایچ ڈی اور تحقیقاتی اسکالر رانا طارق محمد نے اپنا نیا مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے حکومت کی جانب سے معیشت کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو تحقیق کی روشنی میں کھل کر بیان کیا۔تحقیقی مقالے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بڑے بزنس ہاؤسزکی تعداد صرف ایک فیصد ہے

جبکہ99فی صد چھوٹے اور درمیانی درجہ کے تجارتی ادارے ہیں جوکہ ملکی جی ڈی پی کو 86بلین ڈالرز کی آمدن فراہم کرتے ہیں،چھوٹے اور درمیانی تجارتی ادارے جی ڈی پی کو 40 فی صد، بر آمدات کے لئے 25 فی صد اور 78 فی صد صنعتی ملازمین کو آمدنی فراہم کرتے ہیں۔مقالے کے مطابق مینوفیکچرنگ کا شعبہ جی ڈی پی کے لئے 23 فی صد جبکہ ملازمتوں کے شعبہ میں 46 فی صد اور برآمدات کے شعبہ میں 70 فی صد آمدنی کا ذریعہ ہے، باشعور افرادی قوت اور پاکستان میں مینوفیکچرنگ کے شعبے کی کارکردگی پر انہوں نے ایک تھیسس بھی تحریر کیا۔رانا طارق محمود نے بتایا کہ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان 2025 تک دنیا کی ایک طاقتور معاشی ملک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا اسی ہدف کو حاصل کرنے کے لئے معاشی پالیسیاں مرتب کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری معیشت کو دو بڑے چیلنجز آمدنی و اخراجات کا خسارہ اور برآمدات میں مسلسل کمی کا سامنا ہے جبکہ مینو فیکچرنگ کا شعبہ اس وقت ہماری برآمدات میں اضافہ کے لئے اپنا حصہ بخوبی ڈال رہا ہے۔تحقیقی مقالے کے مطابق مینوفیکچرنگ کے شعبہ کی کچھ صنعتیں توقع سے بڑھ کر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں جس کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم پچھلے دس برس کے دوران زیادہ تر کمپنیوں کی کارکردگی بہتر نہیں رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ان کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے کچھ اقدامات بھی کئے گئے مگر ان کا بھی کوئی سود مند نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔پی ایچ ڈی تھیسس مقالے کے مطابق اگر ہم چھوٹے اور

درمیانی درجہ کے تجارتی اداروں کے مینو فیکچرنگ شعبہ کی دس سالہ کارکردگی پر نظر ڈالیں تو اس شعبہ میں پیداوار میں کمی،کچھ نیا کرنے کی کمی،برآمدات میں کمی اور مقامی و عالمی مارکیٹوں میں مساوی مواقع کی نہ ملنے کے مسائل سامنے آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چھوٹے اور درمیانے درجے کے تجارتی ادارے باشعور افرادی قوت کی ترقی پر توجہ دیں تو ان کی کارکردگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب موجودہ ترقی کے گراف پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ مارکیٹ کو ناجائز فوائد کے حصول کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…