اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے فغان شہری محمد آغا کا پاکستان سے وطن واپسی پر گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کے دور ان کسٹم حکام کی جانب سے دی گئی نظر ثانی درخواست خارج کر دی۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں افغان شہری محمد آغا کا پاکستان سے وطن واپسی پر گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس قاضی محمد آمین بھی بینچ میں شامل تھے۔دور ان سماعت عدالت نے کسٹم حکام کی جانب سے دی گئی نظر ثانی درخواست خارج کر دی۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو بری کرتے ہوئے افغانستان جانے کی اجازت دے دی تھی،ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ وکیل کسٹم نے کہاکہ محمد آغا افغانستان واپس جا رہا تھا تو طورخم بارڈر پر کسٹم حکام نے گرفتار کیا۔وکیل کسٹم نے کہاکہ محمد آغا اپنے ساتھ گیارہ لاکھ ایک ہزار روپے لے جا رہا تھے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ افغان مہاجرین کو تو واپس جانے کے لیے سرکار پیسے دیتی ہے۔ وکیل کسٹم نے کہاکہ محمد آغا 32 سال پاکستان میں رہا اور اس نے اپنا گھر بھی بنا لیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ وہ گھر بیچ کر واپس افغانستان جا رہا تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ محمد آغا ابھی بھی پاکستان مین ہے یا واپس چلا گیا۔وکیل کسٹم نے کہاکہ نہیں محمد آغا ابھی بھی پاکستان میں ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم تو افغانیوں کی منتیں کر رہے ہیں کہ واپس چلے جائیں،وہ جانا چاہتا ہے اور آپ اسے روک رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ اثاثے ڈکلیئر کرنے کے لیے مہلت دی جاتی ہے،کیا آپ نے اسے مہلت دی یا ویسے ہی پکڑ لیا۔ وکیل کسٹم نے کہاکہ سٹیٹ بنک کے مطابق افغان شہری تین ہزار پاکستانی کرنسی سے زیادہ نہیں لے جا سکتا۔چیف جسٹس نے کہاکہ جب آپ نے اسے پکڑ لیا پھر کہا کہ پیسے لے جانا لیگل نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ ساری باتین ہائی کورٹ اور ہم پہلے سن چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے افغان شہری کو جانے سے نہیں روکا اور آپ نے اسے پھر روک لیا۔