لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اقتصادی رابطہ کونسل اور نیشنل سکیورٹی کونسل جیسے اداروں کی موجودگی میں قومی ترقیاتی کونسل کوئی ضرورت نہیں تھی اور اس کی تشکیل کو پارلیمنٹ میں لایا جانا چاہیے، نوکری کرنی ہو تو نخرہ نہیں کیا جاتا، عمران خان کو جو ہدایات ملتی ہیں وہ انہی پر چلتے ہیں،بیچارہ کیا اعتراض کر سکتا ہے،بلاول بھٹو سے ان ہاؤس، سینیٹ کے چیئرمین کی تبدیلی اور احتجاجی تحریک کے حوالے سے بات ہوئی ہے
تاہم ان معاملات اور آئندہ کی حکمت عملی کو اے پی سی میں زیر بحث لایا جائے گا،اگر اپوزیشن جماعتیں عوام کی آواز نہ بنیں تو وہ بھی عوام کے غیض و غضب کا نشانہ بن جائیں گی، یہ اتنے نالائق ہیں کہ انہیں سب کچھ پلیٹ میں رکھ کر دیا گیا ہے لیکن نالائق اعظم سے پھر بھی حکومت نہیں چل رہی،پہلی حکومت ہے جو اپوزیشن کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، یہ کنٹینر سے نیچے نہیں اترے کیونکہ ان کی پرورش ہی کنٹینر پر ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرا گون ہاؤسنگ سکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مریم نواز نے اہل خانہ سے پی آئی سی میں زیر علاج خواجہ سلمان رفیق کی صحت بارے بھی آگاہی حاصل کی۔ مریم نواز نے کہا کہ خواجہ برادران کے والدین شہدائے جمہوریت ہیں اور دونوں بھائی اسیران جمہوریت ہیں،سعد رفیق کی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے نالائق اعظم کے مقابلے میں دو مرتبہ انتخاب لڑنے کی جسارت کی اور دونوں ہی مرتبہ انہیں شکست دی،ان سے سعد رفیق کی کامیابی ہضم نہیں ہو ئی اور سیاسی انتقام ہو رہا ہے۔ انہوں نے قومی ترقیاتی کونسل کی تشکیل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بہت سارے فورمز موجود ہیں، ای سی سی اور نیشنل سکیورٹی کونسل میں اداروں کی شمولیت ہے اس لئے اس کونسل کو بنانے کی ضرورت نہیں تھی اور اسے پارلیمنٹ میں لایا جانا چاہیے۔ عمران خان کے اپنے کیا فیصلے ہیں، نوکری کیا اورنخرہ کیا، انہیں جو ہدایات ملتی ہیں وہ انہی پر چلتے ہیں، بیچارہ کیا اعتراض کر سکتا ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بات چیت میں تفصیل کے ساتھ معاملات زیر بحث آئے ہیں،
ان ہاؤس تبدیلی، سینیٹ کے چیئرمین کی تبدیلی اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا،مہنگائی کے خلاف احتجاج کے حوالے سے بات ہوئی،مسلم لیگ (ن) کے صدر کی اپوزیشن جماعتوں کی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے، اسے ریفائن کر کے جو نچوڑ نکلے گا اسے اے پی سی میں رکھیں گے اور پھر جو حتمی بات سامنے آئے گی اسے دیکھا جائے گا۔ انہوں نے میرااور بلاول کا مشترکہ نقطہ نظر یہ تھا کہ نا اہل او رنالائق اعظم کی حکومت کی وجہ سے عوام پر
مشکلات آئی ہوئی ہیں اور بجٹ میں عوام پر جو ظلم کیا گیا ہے اس پر مزاحمت ہونی چاہیے اس پر زیادہ بات ہوئی ہے۔ بجٹ کے ذریعے عوام پر تکالیف کی قیامت ٹوٹ پڑی ہے، ان کے لئے گھر کا بجٹ بنانا مشکل ہو گیا، ان کے لئے یوٹیلٹی بلز، بچوں کی فیسوں کی ادائیگی، ٹرانسپورٹیشن اور ادویات کی خریداری مشکل ہو گئی ہے اور جو ایسے بجٹ کے حق میں ووٹ دے گا وہ بھی مجرم ٹھہرے گا۔ انہوں نے آصف زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ
ہم تو سنتے آئے ہیں کہ قانون اندھا ہوتا ہے لیکن نیب کے قانون کی بڑی بڑی آنکھیں ہیں جسے بہت دور سے نظر آ جاتا ہے فلاں شخص بے گناہ ہے لیکن اس کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اس کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے او ربیشک کوئی چیز ثابت نہیں ہوئے اسے پکڑ لینا چاہیے۔ علیمہ خان صاحبہ جو جرمانہ دے کر اعتراف جرم کر چکی ہیں او رنالائق اعظم جس نے جو گوشوارے جمع کرائے ہیں اس میں بے شمار غلطیاں ہیں، اس کی آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں لیکن اربوں روپے کی جائیدادیں ہیں،
صدقہ خیرات سے ا س کا گھر او رکچن چلتا ہے یہ سوال تو ان سے پوچھنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو سزائیں کاٹ کر سیاست میں آئے ہیں، حق کی بات کرنے سے روکا نہیں جا سکتا، جیل،مقدمات،سیاسی انتقام،سزائیں،عمرقید اور جلا وطنی سے ڈراتے ہیں لیکن ہم نے یہ دیکھتے ہوئے ہیں، اس سے ڈرنے والے نہیں اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے،عوام کو جو مسائل لا حق ہیں نئی نسل کی نمائندہ ہونے کے ناطے ان مسائل کو سب کو مل کر حل کرنا چاہیے۔حق کو حق کہنا چاہیے، جو ووٹ چور ہے
اسے ووٹ چور کہنے او رجو سازش کر کے آیا ہے اسے سازشی کہنے سے مجھے کوئی روک نہیں سکتا،عوام مشکلات کا شکار ہیں مجھے کوئی ان کی آواز بننے سے نہیں روک سکتا۔ اانہوں نے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پیپلز پارٹی کے ماضی کے کردار کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر وہ اپنی غلطی کو سمجھ گئے ہیں او ر غلطی کو سدھارنا چاہتے ہیں تو کیا یہ اچھی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب متفق ہیں کہ مہنگائی سے پسے عوام کے لئے باہر نکلنا چاہیے، ملک میں نالائقوں کی
حکومت آ گئی ہے ہے او ریہ ہر محاذ پر ناکام ہو چکے ہیں۔ احتجاج کی کیانوعیت،فریکونسی اور شکل بنتی ہے اس کا فیصلہ اے پی سی میں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے جلسوں او رورکر زکنونشن کا شیڈول تیار کر لیا ہے اب اسے حتمی شکل دے رہے ہیں میں تو جلسے او رورکرز کنونشن کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم انہیں خاموش رہ کر ایکسپوز کر رہے تھے او رحکومت ایکسپوز ہو گئی ہے، عوام اس وقت غصے میں ہیں اور اگر اپوزیشن جماعتیں اس تکلیف میں ان کی عکاسی نہیں کرتیں،
عوام کے ساتھ کھڑی نہ ہوئیں،آواز نہ بنیں تو عوام کے غیض و غصب کا نشانہ بنیں گے،عوام اس وقت اپوزیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ جتنے مرضی لوگوں کو اندر کر لیں، یہ نا اہل حکومت پھر بھی نہیں چل رہی، سنا کرتے تھے کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف احتجاج کرتی ہے او ریہ پہلی حکومت ہے جو اپوزیشن کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، یہ کنٹینر سے نیچے اترے ہی نہیں کیونکہ انکی پرورش ہی کنٹینر پر ہوئی ہے، انہیں اقتدار پلیٹ میں رکھ دیا گیا ہے
لیکن یہ نا اہل پھر بھی پرفارم نہیں کر سکے، انہوں نے اسمبلی کو بھی کنٹینر بنا دیا ہے اور اس سے نیچے اترنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا میں تو پہلے کہہ چکی ہوں کہ جو اپوزیشن جماعت بھی عوامی تواعات پر پورا نہیں اترے گی وہ عوام کی ناراضی کاشکا رہو گی۔ ہمیں طاقت اور قوت سے اوراکٹھے مل کر عوام کی آواز بننا چاہیے ورنہ ہم بھی عوام پر ظلم میں حصہ دار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کیا چل رہا ہے یہ تو پارٹی سربراہان ہی بتا سکتے ہیں لیکن یہ جو پکڑ دھکڑ ہو رہی ہے اس سے ظاہر ہے کہ جعلی حکومت گھبراہٹ، بجٹ کی منظوری کے معاملے میں حکومت کو مشکل کا سامنا ہے اور اس کے لئے معاملہ آسان نہیں ہے،اپنے ووٹوں کی تعداد کو بہتر کرنے کے لئے اپوزیشن کے اراکین کو چن چن کر گرفتار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف بارہا کہہ چکے ہیں میرے لئے آواز نہ اٹھاؤ میرا معاملہ اللہ کے سپرد ہے تمہیں عوام کی مشکلات کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔