اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

ملک کو آگے لے جانے کے لیے کچھ گڑوی گولیاں ضروری ہیں، نواز شریف کے دونوں بیٹے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی شہری نہیں، مریم نواز کا غرور و تکبر کس بات کا اشارہ ہے؟

datetime 13  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بجٹ عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے، وزیر اعظم نے اس بجٹ میں جو ترجیحات طے کی ہیں وہ آنے والی نسل اور ملک کو آگے لے جانے کے لیے اس میں کچھ کڑوی گولیاں ضروری ہیں، یہ گولیاں معیشت کے ساتھ جڑی تکلیفوں کے لیے ہے، سیاست کے لیے گولیاں الگ ہیں،’کل ایک راج کماری نے کنیزوں کے جھرمٹ میں جس طرح کے لب و لہجے میں بات کی ان کا یہ تکبر اور

غرور یہ اشارہ دے رہا ہے کہ شریف خاندان نے نشان عبرت بن کر بھی کوئی سبق نہیں سیکھا۔ اسلام آباد میں میں وفاقی وز یرخوراک محبوب سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان کڑوی گولیوں کو ’شوگر کوٹڈ‘ کرکے آپ نگلیں تاکہ کڑواہٹ محسوس نہ ہو اور آرام ضرور آئے، مجھے امید ہے کہ یہ بجٹ بالاخر آپ کو وقت درد اور تکلیف سے آرام دلانے میں ایسی دوائی کا کام کرے گا جس کو نگلتے ہوئے کڑواہٹ محسوس ہوگی لیکن بعد میں ہر قسم کی تکلیف سے نجات مل جائے گی۔فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ یہ گولیاں معیشت کے ساتھ جڑی تکلیفوں کے لیے ہے، سیاست کے لیے گولیاں الگ ہیں۔دوران گفتگو سیاسی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’کل ایک راج کماری نے کنیزوں کے جھرمٹ میں جس طرح کے لب و لہجے میں بات کی ان کا یہ تکبر اور غرور یہ اشارہ دے رہا ہے کہ شریف خاندان نے نشان عبرت بن کر بھی کوئی سبق نہیں سیکھا‘۔یہ نشان عبرت ہے کہ ملک کا 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والا پاناما کی کرپشن اور لوٹ مار کی کہانیوں کا شکار ہو، 22 کروڑ عوام کو یہ معلومات پاناما کے ذریعے ملے کہ ملک کا سربراہ لوٹ کھسوٹ کرپشن میں ملوث ہوکر باہر اپنے خاندان کی جائیدادیں بنانے میں مصروف رہا۔مریم نواز کے بارے میں انہوں نے مزید کہا کہ جس انداز میں بات کرکے وہ ہمارے اعصاب کو دیکھ رہی ہیں وہ دعوت دے رہی ہیں کہ میری اوقات مجھے کیوں نہیں دکھاتے، کیوں نہیں بتاتے کہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئی تھی اور راج کماری بن کر بادشاہت میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرتی تھی

اور کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔اپنی تنقید جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ سرکاری فنڈ سے 70 کروڑ کی چار دیواری بناتے تھے لیکن کوئی پوچھتا نہیں تھا، وزیر اعظم کا جہاز میرے چچا استعمال کرتے تھے لیکن کوئی پوچھتا نہیں تھا، میرے بھائی ہر قسم کا عیش و آرام اور کاروباری سودے کرتے تھے تو انہیں کوئی پوچھتا نہیں تھا لیکن آج یہ مکافات عمل ہے کہ آپ کے والد جیل میں ہیں‘۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے جائیدادیں بنا کر منی لانڈرنگ کرکے

مختلف ممالک میں اپنے بچوں کو مستفید کرتے رہے لیکن آج یہ دونوں بیٹے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی شہری نہیں ہیں، وہ پاکستانی شہری نہ ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔انہوں نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی اوقات میں رہیں اور اگر اپنی زبان ٹھیک نہیں کی تو بہت کچھ کہنے کو موجود ہیں لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ معاشرے کی سماجی، مذہبی اور ثقافتی اقدار ہیں، جنہیں ہم نے برقرار رکھنا ہے۔فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کیے گئے

کمیشن کے سربراہ کا اعلان آئندہ ہفتے کریں گے اور اس کے ضابطہ کار کو حتمی شکل دینے جارہے ہیں اور حکومت میں موجود اور باہر رہنے والے شخص کو آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے جیل میں نواز شریف سے مل کر فخر سے ایسے بتاتے ہیں جیسے جیل کوئی مقدس مقام ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر خوراک صاحبزادہ محبوب سلطان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 1970 میں پاکستان کو سنگاپور،

ملائیشیا رول ماڈل کے طور پر دیکھتے تھے اور ہماری پیروی کرتے تھے لیکن آج ہم کہاں اور وہ ممالک کہاں پہنچ گئے ہیں، جس کی وجہ ہماری سابق حکومتوں نے حکومت اور اپنی ذاتی مفاد کو ترجیح دی اور ملک کے بارے میں نہیں سوچا، تاہم اگر اتنی کرپشن کے باوجود یہ ملک چل رہا ہے تو اس کی بڑی وجہ اللہ کا کرم، پاک فوج اور اشیا خورونوش میں خود کفیل ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں 3 اہم شعبے ہیں، جس میں پہلا زراعت ہے، دوسرا تعلیم اور تیسرا صحت کا شعبہ ہے،

تاہم ان شعبوں پر توجہ نہیں دی گئی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں زراعت کے شعبے کو بالکل نظر انداز کیا گیا، تاہم وزیر اعظم عمران خان نے اس شعبے پر توجہ دی ہے اور جو وفاقی حکومت کا شیئر 1 ارب تک وہ اس مرتبہ ساڑھے 12 ارب روپے ملے ہیں جبکہ 12 سے 18 ارب کے صوبائی بجٹ 50 ارب روپے تک ہوں گے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ زرعی ملک میں 4 ارب روپے کے خوردنی تیل درآمد کرتے ہیں جبکہ دالوں میں بھی ہم خود کفیل نہیں ہیں وہ بھی درآمد کرنی پڑتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…