منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

اقتصادی سروے جاری،صرف قرضوں کا سود اداکرنے کیلئے کتنی بڑی رقم درکار ہے؟زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے کم ہو کر 9 ارب ڈالر رہ گئے،ریکارڈ خسارہ،تشویشناک انکشافات

datetime 10  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے اقتصادی سروے میں معاشی ترقی کا ہدف پورا نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 6.2فیصد تھا، معاشی ترقی کی شرح 3.3 فیصد رہی،زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فیصد رہی،زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.8 فیصد تھا،طویل عرصے سے ملکی وسائل پر توجہ نہیں دی گئی، ماضی کی حکومتوں نے ملک کوقرضوں کے دلدل میں پھنسایا اور موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو معیشت زبوں حالی کا شکار تھی،

قرض کا بوجھ 31 ہزار ارب روپے تھا،سود ادا کرنے کیلئے 3 ہزار ارب روپے درکار ہیں، مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے کم ہو کر 9 ارب ڈالر رہ گئے،جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا،ایف بی آر کا محصولات کا ہدف ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے ہے، خسارے میں جانے والے ادارے ملکی معیشت پر 1300 ارب روپے کا بوجھ ڈال رہے ہیں،بڑے سرکاری اداروں کو اندر سے کھوکھلے ہیں، برے طریقے سے لوٹا گیا،معاشی استحکام کیلئے مثبت اقدامات کیے جارہے ہیں،بغیر ٹیکس کے ملک کو نہیں چلایا جا سکتا،ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے،لوگوں کو اعتماد ہمارے ایکشن پر آئے گا باتوں پر نہیں،آئندہ چند دنوں میں حکومت معاشی استحکام کیلئے بڑے فیصلے کریگی،جمہوریت میں لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی ہے،پہلے بھی احتجاج برداشت کیا ہے اب بھی کریں گے،جو ملک کی خدمت کیلئے آئے اس پر تنقید نہ کی جائے۔ پیر کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین شبرزیدی نے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو اقتصادی جائزہ رپورٹ برائے مالی سال 2018-19ء پیش کی۔ اقتصادی جائزہ رپورٹ برائے مالی سال 2018-19ء کے اجراء کے موقع پر وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان، وزیراعظم کے مشیر برائے کامرس و تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے ریونیو حماد اظہر، وزیر توانائی عمر ایوب سمیت ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

مشیرخزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہاکہ اقتصادی سروے میں ملک کی اصل صورتحال پیش کی گئی ہے،عوام سے کوئی چیز چھپائی نہیں گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک چیز جو نظر آرہی ہے کہ گزشتہ سال جب یہ حکومت بنی تو پاکستان کی معاشی صورتحال کیا تھا،ہمیں دیکھنا ہے کہ آخر ہم یہاں کیوں کھڑے ہیں ہماری معیشت کی کمزوریاں ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے اس ملک کے بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دی گئی اورجو اصلاحات کرنی تھیں وہ نہیں کی گئیں۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کی قوت معدنی وسائل سمندری علاقہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ بے پناہ معدنی وسائل کے باوجود آئی ایم ایف کے باعث کیوں جانا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب یہ حکومت آئی تو قرض کا بوجھ 31 ہزار ارب روپے تھا،قرض کا سود ادا کرنے کیلئے 3 ہزار ارب روپے درکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کا محصولات کا ہدف ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے ممالک سے 97 ارب ڈالر کے قرض لئے گئے،گزشتہ پانچ سال میں برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہواجس کے باعث زیادہ قرض لینا پڑا۔انہوں نے کہاکہ برآمدات 20 ارب ڈالر پر منجمد ہیں، گزشتہ حکومت کے دور میں تجارتی خسارہ 32 ارب ڈالر تک بڑھا۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو سالوں میں مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے کم ہو کر 9 ارب ڈالر رہ گئے،جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہاکہ گزشتہ پانچ سال میں اس برآمدات میں صفر فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ آمدن سے زیادہ دو ہزار تین سو ارب روپے کے اخراجات کیے گئے۔ اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 6.2فیصد تھا لیکن معاشی ترقی کی شرح 3.3 فیصد رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فیصد رہی جب کہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.8 فیصد تھا۔

انہوں نے کہاکہ بڑی فصلوں کی گروتھ 3 فیصد ہدف کے مقابلے میں منفی 6.55 فیصد رہی جب کہ دیگر فصلوں کی ترقی کی شرح 3.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 1.95 فیصد رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق کاٹن جننگ کے شعبے کی گروتھ 8.9 فیصد ہدف کے مقابلے میں منفی 12.74 فیصد رہی، لائیو اسٹاک کے شعبے نے 4 فیصد کی شرح سے ترقی کی، اس شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.8 فیصد تھا۔اقتصادی سروے کے مطابق ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کی شرح 0.79 فیصد رہی جب کہ ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کا ہدف 1.8 فیصد تھا، صنعتی شعبے کی ترقی 7.6فیصد ہدف کے مقابلے میں 1.40 فیصد رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق کان کنی کے شعبے کی

گروتھ منفی 1.96 فیصد رہی، اس شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد تھا، چھوٹی صنعتوں کی گروتھ ہدف کے مطابق 8.2 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ تعمیراتی شعبے کی ترقی کی شرح 10 فیصد ہدف کیمقابلے میں 7.57 فیصد رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق خدمات کے شعبے کی ترقی کی شرح 4.71 فیصد رہی تاہم خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 6.5 فیصد تھا، تھوک اور پرچون کے کاروبار کی ترقی کی شرح 3.11 فیصد ریکارڈ ہوئی، ان شعبوں کی ترقی کا ہدف 7.8 فیصد تھا۔اقتصادی سروے کے مطابق ٹرانسپورٹ اسٹوریج اور کمیونیکیشن کے شعبوں میں 3.34 فیصد کی شرح سے گروتھ ہوئی، ان شعبوں کی ترقی کا ہدف 4.9 فیصد مقرر تھا، فنانس اینڈ

انشورنس کے شعبوں میں ترقی کی شرح کا ہدف 7.5 فیصد مقرر تھا لیکن ان شعبوں میں ترقی کی شرح 5.14 فیصد رہی۔ ہاؤسنگ سروسز کے شعبے میں ہدف کے مطابق چار فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی، عمومی سرکاری خدمات کے شعبوں میں ترقی کی شرح 7.99 فیصد رہی، ان شعبوں میں ترقی کی شرح کا ہدف 7.2 فیصد مقرر تھا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ عبد الحفیظ شیخ نے کہاکہ حکومت پہلے سے درپیش خطروں کا مقابلہ کرے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے صنعتی شعبے کو مراعات دیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے تین ممالک سے 9 ارب 20 کروڑ ڈالر حاصل کیے۔ انہوں نے کہاکہ مالیاتی نظم و ضبط کیلئے آئی ایم ایف سے پروگرام کیا۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ چند دنوں میں حکومت معاشی استحکام کیلئے بڑے فیصلے کرے گی۔ مشیر خزانہ نے کہاکہ بڑے سرکاری اداروں کو اندر سے کھوکھلے ہیں،انکو برے طریقے سے لوٹا گیا۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری اداروں کا خسارہ 13 سو ارب روپے کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے امیر ٹیکس نہیں دینا چاہتے،بغیر ٹیکس کے ملک کو نہیں چلایا جا سکتا،ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہاکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے 2 سے 3 اقدامات کیے جارہے ہیں جن میں ایمنسٹی اسکیم بھی شامل ہیں اور اس کے نتائج جون 30 تک سامنے آجائیں گے۔ مشیر خزانہ نے کہاکہ اقتصادی سروے میں حقائق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اعتماد ہمارے ایکشن پر آئے گا باتوں پر نہیں۔

انہوں نے کہاکہ نیا کتنا قرض لیا اقتصادی سروے میں سب کا ذکر ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پر اتنے قرض لد چکے کہ سب ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قرض کا سود ادا کرنے کیلئے بھی قرض لینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے بھی احتجاج برداشت کیا ہے اب بھی کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ شبر زیدی کو ٹیکس کا علم اور تجربہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی کو معلوم ہے کہ کوئی افسر سرکاری کار استعمال کر رہا ہے تو وزارت خزانہ کو شکایت کریں۔ انہوں نے کہاکہ پہلے معاشی استحکام لائیں گے پھر گروتھ کیلئے اقدامات لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اپنی نوکری سے استعفیٰ دے کر ملک کی خدمت کیلئے آئے۔

انہوں نے کہاکہ جو ملک کی خدمت کیلئے آئے اس پر تنقید نہ کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ بطور وزیر نجکاری 34 ادارے فروخت کیے پانچ ارب ڈالر کمائے۔عمر ایوب نے کہاکہ 14 سو ارب روپے کا گردشی قرض درآمدی فیول کے باعث ہے،گردشی قرض کو ختم کرنے کیلئے قابل تجدید توانائی کو فروغ دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ خلیفہ ریفائنری پر پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی پیداوار میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔مشیر خزانہ نے کہاکہ اگر کسی چیز کی قیمت بڑھتی ہے تو اس کی سب سے زیادہ دشواری حکومت کو ہوتی ہے کیونکہ حکومت ہی عوام کو جوابدہ ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ تاہم کئی بار لازم ہوتا ہے ایسا کرنا جیسے اگر باہر کی دنیا میں تیل کی قیمت بڑھ رہی ہے تو حکومت مجبور ہوجاتی ہے۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ میں نے صرف حقائق پیش کیے تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ ہمارا چیلنج سخت ہے اور منگل کے بجٹ میں پاکستان کے عوام کو بھرپور اعتماد ملے گا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے معاشی استحکام کے لیے جتنے قرضے لیے وہ (آج) منگل کوبجٹ میں واضح ہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ شبر زیدی کو بہت مشکل سے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کا چیئرمین بنوایا گیا کیونکہ وہ قابل انسان ہیں۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ شبر زیدی باشعور انسان ہیں اور وہ ایک بڑا عہدہ چھوڑ کر آئے ہیں تو وہ اپنی پوری کوشش کریں گے اور کارکردگی دکھائیں گے۔مشیر برائے کامرس رزاق داؤد نے کہا کہ ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کے صں عتوں کے حوصلہ شکنی اقدامات کو روکا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے صنعتیں بند ہونے سے روک دیں، چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے نقائص کو ختم کیا گیا۔مشیر برائے کامرس نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے مارکیٹ ایکسپوڑر چاہیے، اگر دیکھا جائے تو بر آمدات میں اضافہ ہوا، ڈالرز میں نہیں لیکن تعداد میں ہوا ہے جس کا مطلب ہماری صنعتیں چل رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے درآمدات میں ساڑھے 4 ارب ڈالر کی بچت کی جو جون تک 5 ارب ڈالر اور رواں برس کے اختتام تک 13 ارب 12 کروڑ ہوجائے گی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…