پشاور(این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے البتہ عوام دشمن پالیسیوں کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے،ہمارا حق تسلیم نہ کیا گیا توسول نافرمانی کی تحریک شروع کر دیں گے، پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع میں انتخابات ملتوی کرانے کیلئے الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبائی حکومت نے الیکشن سے قبل اپنی شکست تسلیم کر لی ہے،
ان خیالات کا اظہار ابنہوں نے ملک میں کمرتوڑ مہنگائی اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف صوابی اور مہمند میں بڑے احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ضلعی قیادت سمیت پارٹی عہدیداروں و کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی، ایمل ولی خان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے حالات کی خرابی کو بنیاد پر قبائلی انتخابات ملتوی کرانے کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت نے شکست تسلیم کر لی ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اے این پی نے بھی الیکشن کمیشن کو الیکشن بارے خط تحریر کیا جس کا انتہائی منفی جواب دیا گیا،اب اگر الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرتا ہے تو یہ اس ادارے کی جانبداری کا ثبوت ہو گا، انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعظم قبائلی علاقوں میں امن کا کریڈٹ لیتے رہے ہیں لیکن خط کے بعد وزیر اعظم اور مقتدر قوتوں کی جانب سے قیام امن کے کریڈٹ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن قبائلی انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرے،ایمل ولی خان نے کہا کہ ہمیں اقتدار کا لالچ نہیں صرف عوامی مفاد کے پیش نظر سڑکوں پر نکلے ہیں اور پختونوں کا حق ہر صورت حاصل کریں گے،انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی کی شرح ساڑھے تین فیصد سے بڑھ کر ساڑھے9فیصد تک پہنچ گئی ہے جس سے غریب آدمی زندہ درگور ہو گیا ہے، سبزیوں کی قیمتوں میں 70فیصد،دالیں 33فیصد،گیس 143فیصد مہنگی کر دی گئیں جبکہ خطے کو معاشی بدحالی کی ایسی دلدل میں دھکیل دیا گیا جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا،
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی صورت میں عوام پر تشدد کی پالیسی اپنائی گئی جو اس حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،جی ڈی پی کی شرح ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے جبکہ ڈالر جلد 200روپے کا ہو جائے گا،انہوں نے کہا کہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر ایک کروڑ نوکریاں دینے والے کٹھ پتلی وزیر اعظم نے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک40لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے اور اس تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جائے گا،
انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں صرف عوامی مفاد میں میدان میں نکلے ہیں اور باچا خان کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند ہیں، انہوں نے کہا کہ پختونوں کا حق لے رہیں گے،چاہے اس کیلئے کوئی بھی راہ اختیار کرنی پڑے،کسی نے ہمارے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو سول نافرمانی کی تحریک شروع کر دیا جائے گی، انہوں نے کہا کہ آنے والا بجٹ عوام دشمن ہوا تو اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا جو حکومتی پالیسیوں پر نظر ثانی تک جاری رہے گا۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ
موجودہ حکومت کی ناقص اور غیر سنجیدہ پالیسیوں کے باعث ملک کا اہم ستون متوسط طبقہ ختم ہونے جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ملک ایسے خونی انقلاب کی طرف بڑھے گا جس کا حکمران تصور بھی نہیں کر سکتے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی کمر توڑ مہنگائی و بے روزگاری کے خلاف چارسدہ میں ایک بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اے این پی چارسدہ کی ضلعی قیادت اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے غریبوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں
اور غریب دو وقت کی روٹی کو بھی ترس گیا ہے، ماضی کی حکومتوں پر تنقید کے نشتر چلانے والا اب قوم کو جواب دے کہ 10ماہ میں وہ کتنا قرضہ لے چکا ہے اور اب عام آدمی پر ان قرضوں کا کتنا اثر پڑ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا آسان اور ملک چلانا مشکل کام ہے،انہوں نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے پر قوم کو شعور دینے والا کپتان اب بتائے کہ اس کے دور میں ڈالر مہنگا ہونے سے کتنے سو ارب کا قرضہ بڑھ گیا ہے،عمران خان کے اپنے بچے امریکہ اور برطانیہ میں ہیں اس لئے اسے عام آدمی کی مشکلات کا اندازہ نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ
غریبوں کے ٹیکس کے پیسوں پر فوج ظفر موج کے ہمراہ عمرے کا حساب دیا جائے،انہوں نے کہا کہ جب کسی کے بچے بھوک سے بلک رہے ہوں تو وہ آئینی، غیر آئینی اور قانونی و غیر قانونی کی تشریح سے مبرا ہر حربہ استعمال کرتا ہے اور یہی ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے،انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جس انداز میں حکومت چل رہی ہے اس سے متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے اور جس دن یہ طبقہ ختم ہوا ملک میں تباہ کن انقلاب آئے گاجسے روکنا کسی کے بس میں نہیں ہو گا،انہوں نے کہا کہ ہم عدم تشدد کے قائل ہیں اور دنیا کے کسی بھی کونے میں تشدد ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،
انہوں نے وزیرستان کے تمام واقعات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعظم نے وزیرستان کے لوگوں کے تمام مطالبات کو جائز تسلیم تو کر لیا لیکن انہیں پورا کرنے میں ہچکچا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم وزیرستان کے معاملات میں اتنا مخلص ہے تو 26ویں آئینی ترمیم ابھی تک سینیٹ میں کیوں پیش نہیں کی گئی،؟ ملک کی 70سالہ تاریخ میں حالات کبھی اتنے برے نہیں تھے جو گزشتہ10ماہ میں کر دیئے گئے،احتساب احتساب کے نعرے لگانے والے چیئرمین کو حکومتی ممبران پر ہاتھ ڈالنے کی پاداش میں ایک ویڈیو کے ذریعے خاموش کرا دیا گیا، انہوں نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی مذمت کی اور اعلان کیا کہ اے این پی وکلاء برادری کے ساتھ کھڑی ہے اور جو بھی فیصلہ ہوا اس میں اے این پی بھرپور ساتھ دے گی،
انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کو گالیاں دینے والے وزیر اعظم نے ملک کو مذاق بنا لیا ہے، زرداری کی حکومت کے وزیر خارجہ کو اپنا وزیر خارجہ اور زرداری و مشرف دور کے وزیر خزانہ کو معیشت سونپ دی ہے،ملک میں 12ورائے اعلیٰ کام کر رہے ہیں، بلوچستان، وزیرستان اور کراچی سمیت پورے ملک کے حالات خراب ہیں،عمرزئی واقعے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور جو بھی اس میں ملوث ہو سیاسی وابستگی سے بالاتر اسے پھانسی پر لٹکایا جائے،اسفندیار ولی خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی طرف سے عنقریب اے پی سی بلائی جا رہی ہے اور اس میں حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے اہم اعلان متوقع ہے، جو بھی فیصلہ ہوا اے این پی بھرپور ساتھ دے گی تاہم اگر اے پی سی کا فیصلہ ہماری توقعات کے برعکس ہوا تو اے این پی تن تنہا حکومت کے خلاف میدان میں نکلے گی،انہوں نے احتجاج کو کامیاب بنانے پر اے این پی کی تمام تنظیموں ذیلی تنظیموں اور کارکنوں سمیت میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا۔