ڈیرہ اسماعیل خان (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ افغانستان میں کٹھ پتلی ناجائز حکومت کے خلاف جہاد جائز ہے تو پھر پاکستان میں کٹھ پتلی کی مسلط حکومت کو کیسے جائز قرار دیکر تسلیم کیا جاسکتا ہے۔اتوار کو عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکی اور عالمی اسٹبلشمنٹ کی پالیسیوں کو پاکستان لاگو کرنے میں ہماری اسٹبلشمنٹ کام کرتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ افغانستان میں کٹھ پتلی ناجائز حکومت کے خلاف جہاد جائز ہے تو پھر پاکستان میں کٹھ پتلی کی مسلط حکومت کو کیسے جائز قرار دیکر تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نظریہ پاکستان سے متصادم اور ملک کے اسلامی تشخص کو مٹانے والی تبدیلی کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم ملک کے وفادار ہیں،ہم جنگ نہیں چاہتے ایک پیج پر آنا چاہتے ہیں متنازعہ الیکشن ختم کرو۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم ملک توڑنے نہیں،ملک جوڑنے کی سیاست کرتے ہیں،میں آئین بنانے اور اسکے تحفظ کی جدو جہد کرنے والوں کی صف میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بیانیہ فرسودہ ہوچکا ہے، ریاست کو نیا بیانیہ اختیار کرنا ہوگا، ہماری ریاست کوبھی اپنی سمت درست کرنا ہوگی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دہشت گردی کے نام پر بنائے کھیل میں اسٹیبلشمنٹ اس کا حصہ رہی ہے۔انہوکں نے کہاکہ جعلی اور نااہل حکومت کسی صورت قبول نہیں کریں گے، بے حیائی اور بیراہ روی کی تبدیلی کو تسلیم نہیں کرتے۔انہوں نے کہاکہ نئے جوش اور ولولے سے میدان میں اترنا ہوگا، ہمارے ملین مارچ عوامی سمندر تھے، اب صرف آگے نہیں بڑھنا حکومت پر آخری وار کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم سے زیادہ ملک کا وفادار کوئی نہیں ہوسکتا، ملک کے خیرخواہ ہیں، جعلسازی اور دھاندلی سے بنائی گئی حکومت کو گھربھیج دینا چاہیے۔