لاہور(نیوز ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہاکہ بجٹ کے حوالے سے حکومت نے ترجیحات طے کی ہیں،گیارہ جون کو حکومت اپنا پہلا بجٹ پیش کریگی۔ انہوں نے کہاکہ ملکی معاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،برطانیہ کے ساتھ منی لانڈنگ سے متعلق اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق قانون موجود تھا لیکن رولز کبھی نہیں بنائے گئے، حکومت اب اس قانون کے رولز طے کریگی،بے نامی اکاؤنٹس ہونے کی 7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 30 جون تک تمام اثاثے ظاہر کرنے لازم ہیں،اس سکیم سے لوگ استفادہ حاصل کر سکتے ہیں،30 جون کے بعد اس تاریخ میں توسیع نہیں کی جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف میں جانے کے بعد یہ سکیم دوبارہ مستقبل جاری نہیں کر سکیں گے۔معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف کے انتظار میں احتسابی ادارے تھے، بہتر ہوتا کہ اپنے صاحبزادے اور داماد کو بھی ساتھ لے آتے۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کے اثاثوں میں 85 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سلمان شہباز کو ایک ارب 30 کروڑ روپے براہ راست موصوف ہوئے، شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت نے بیرون ملک موجود 12 ارب ڈالرز کے اثاثوں کا پتہ چلا لیا ہے، انہوں نے کہاکہ ایسٹ ریکوری یونٹ کا کام شواہد اکٹھے کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ گرفتاریوں کا اختیار نہیں ہے،ایف آئی اے اور نیب گرفتاری کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب سے شواہد سامنے ہیں،قبل از ضمانت گرفتاری کی درخواستوں کی بھر مار سامنے آرہی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ بجٹ کے حوالے سے حکومت نے ترجیحات طے کی ہیں،گیارہ جون کو حکومت اپنا پہلا بجٹ پیش کریگی۔ انہوں نے کہاکہ ملکی معاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں