اسلام آباد (آن لائن) سابق آئی جی اسلام آباد بنیا بین کے داماد کو وفاقی پولیس نے دو الگ الگ مقدمات میں گرفتارکرلیاہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق پہلے تھانہ کراچی کمپنی پولیس نے بیس لاکھ روپے کے بوگس چیک کے مقدمہ میں سابق آئی جی اسلام آباد بنیا بین کے داماد طاہر بیگا کو گرفتار کرکے تھانہ آبپارہ کو اطلاع دی کیونکہ وہ تھانہ آبپارہ کے 2017کے جی سکس فور میں نوید خورشید کی ایک کوٹھی پر قبضہ کے معاملہ میں مسلح ہوکر لڑائی کرنے کے مقدمہ میں اشتہاری تھا
جس پر پہلے تھانہ آبپارہ پولیس نے لیت و لعل سے کام لیا تاہم جب تھانہ کراچی کمپنی پولیس نے طاہر بیگا کی باضابطہ گرفتاری ڈال کر اسے بیس لاکھ روپے کے بوگس چیک کے مقدمہ میں گرفتار کرلیا تو تھانہ آبپارہ کے مذکورہ دو سال پرانے مقدمہ کے تفتیشی آفیسر طاہر نیازی کے مبینہ طور پر ہاتھ پاؤں پھول گئے اور انہوں نے سابق آئی جی کے داماد کی گرفتار ہونے سے بچانے کے لئے مقدمہ کی تفتیش کسی اور کو بھی دلوانے کی مبینہ کوشش کی تاہم اشتہاریوں کیخلاف آئی جی اسلام آباد طاہر زوالفقار خان کی ہدایت ہر جاری مہم کی وجہ سے انہیں باامر مجبوری گرفتار کرنا پڑا جس پر انہوں نے ایس ایچ او غلام رسول کی سخت ہدایت کے بعد اڈیالہ جیل سے سابق آئی جی کے داماد طاہر بیگا کی تھانہ آبپارہ کے مقدمہ جس کے مدعی بابر علی بتائے گئے ہیں میں گرفتاری ڈالی۔ اس بارے میں تھانہ آبپارہ کے مذکورہ تفتیشی آفیسر نے رابطہ پر موقف اختیار کیا کہ کوئی خاص مقدمہ نہیں ہے بس دو سال پرانے مقدمہ میں اشتہاری ہونے کی وجہ سے طاہر بیگا کو گرفتار کیاگیاہے اسکا کوئی زیادہ قصور بھی نہیں ہے۔سوموار کو اسے عدالت میں ہیشْ کیا جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ جی سکس فور میں ایک کوٹھی جسکی اٹارنی ملک ابرار نامی شخص کے پاس ہے کے معاملہ میں۔ طاہر بیگا پر مسلح ہوکر لڑائی جھگڑا کرنے اور متعدد افراد کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔ ایک مذید سوال پر انکا کہنا تھاکہ بلاشبہ مقدمہ کے مطابق ملزم سے اسلحہ کی برآمدگی درکار ہے مگر اسکے پاس کچھ نہیں ہے۔
پوری کوشش کرلی ہے۔ تاہم تھانہ آبپارہ طاہر بیگا کی حوالگی کے بارے میں ایس ایچ او تھانہ کراچی کمپنی حبیب الرحمن نے رابطہ پر تصدیق کی کہ یہ بات سچ ہے کہ طاہر بیگا کیخلاف ابھی جب کراچی کمپنی تھانہ میں بوگس چیک کا مقدمہ درج نہیں کیاگیا تھا تو چونکہ وفاقی پولیس کے پرانے اشتہاریوں کی فہرست میں اسکا نام تھا جس پر تھانہ آبپارہ کو اطلاع دی گئی مگر اسوقت اسے تھانہ آبپارہ کے مقدمہ کے تفتیشی آفیسر نے گرفتار نہیں کیا تھا جب تھانہ کراچی کمپنی پولیس نے بوگس چیک کاْمقدمہ درج کرکے گرفتاری ڈال دی تو پھر تھانہ آبپارہ پولیس کا تفتیشی آفیسر اشتہاری کو گرفتار کرنے کے لئے پہنچ گیا۔