لاڑکانہ(این این آئی) شکارپور واقعے میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں پولیس افسران کی شہادت کا معاملہ، آئی جی سندھ کلیم امام کا شکارپور واقع میں چین اے پی سی بلٹ پروف گاڑی سے گولیاں کراس ہونے والی حیرت انگیز صورتحال پر سندھ بھر کے ڈی آئی جیز سے وڈیو لنک کانفرنس پر اجلاس تمام اے پی سی گاڑیوں کا ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کی ٹیم سے معائینہ کروانے کا فیصلا ڈی آئی جی لاڑکانہ کو شکارپور کے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کرنے کی ہدایت جاری کریں
تفصیلات کے مطابق شکارپور کے کچے میں ڈاکووں کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے پولیس افسران مرتضی میرانی، ذوالفقار پنہور اور زخمی ہونے والے تین اہلکاروں کے حوالے سے آئی جی سندھ کلیم امام کی سربراہی میں ویڈیو لنک پر اجلاس منعقدہ ہوا جس میں سندھ کے تمام ڈویڑنز کے ڈی آئی جیز نے شرکت کی ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ نے شکارپور واقع کے متعلق آئی جی سندھ کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈاکوؤں نے پولیس کی چین اے پی سی پر جدید اینٹی ائیر کرافٹ گن سے حملا کیا جس کے باعث اے پی سی کے اندر بیٹھے 2 پولیس افسران شہید اور 3 اہلکار زخمی ہوئے جس پر آئی جی سندھ نے سندھ پولیس کے پاس موجود تمام چین اے پی سیز کا ہیوی انڈسٹریل ٹیکسیلآ ” HIT ” ٹیم سے معائنہ کروانے کا فیصلہ کیا اور افسران کو کسی بھی آپریشن سے قبل مکمل معلومات حاصل کرنے کی ہدایات جاری کیں جبکہ ڈی آئی جی لاڑکانہ کو جرائم پیشہ عناصر کے پاس اینٹی ایئرکرافٹ گن جیسے جدید اسلحے کی موجودگی پر بھی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات کیں تاہم ڈی آئی جی لاڑکانہ کا کہنا تھا کہ رینج میں زیادہ تر اسلحہ بلوچستان سے آ رہا ہے، بارڈر فورس کو مضبوط بنانے کے علاوہ نفری میں اضافے کی ضرورت ہے قبائلی جھگڑوں کے باعث جرائم پیشہ افراد ہر قسم کے سلحہ کی خرید و فروخت کررہے ہیں تاہم آئی سندھ نے شکارپور کے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کرنے اور پولیس افسران کے قتل میں ملوث ملزمان کو ہر صورت گرفتار کرنے کی ہدایات دیں۔