نیویارک(آن لائن) وزیراعظم عمران خان کے او آئی سی اجلاس سے خطاب کو یہودی سکالرز نے خطرے کی گھنٹی قرار دیدیا۔یہودی زعما اور ماہرین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے اس کو سنجیدہ لیا ہے۔ کیا عمران خان مسلم بلاک بنانے کی راہ پر چل پڑے ہیں؟ یہ شاید ممکن نہ ہو اور اسکے خطرناک نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔پروفیسر ریوون ریولین کے مطابق پہلی دفعہ او آئی سی اجلاس میں ایک ایسے شخص کی تقریر کوسنجیدگی سے لیا جا رہا ہے
جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔امریکی تھنک ٹینک پاکستان کی نئی لیڈرشپ کو مختلف تناظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر پاکستان معاشی بحران سے نکل گیا تو ممکن ہے مستقبل میں وہ امریکہ اور اسرائیل کیلئے مشکلات کا باعث بنے۔ معروف سکالر جاش لائبرمین کا کہنا ہے یوں لگتا ہے او آئی سی اجلاس کا اعلامیہ عمران خان نے لکھا ہو۔ساؤتھ ایشیا میں ایک ایسا لیڈر اْبھرا ہے جو خداداد صلاحیتیں رکھتا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں ایک مذاکرے میں پاکستان کی نئی لیڈرشپ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس میں اکثریت کی یہی رائے تھی کہ پاکستان میں ماضی کی حکومتوں کے برعکس نئی لیڈرشپ کیساتھ امریکہ کو ڈیل کرنے اور اپنی بات منوانے میں پرابلم ہو سکتی ہے۔اسحاق یاہو کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین اور کشمیر اس وقت دنیا کے دو اہم مسئلے ہیں جن کوحل کیے بغیر پائیدار امن کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا۔ شکاگو سے ربی ابراہیم کہتے ہیں اسرائیلی حکومت فلسطینیوں پر ظلم کر رہی ہے۔ ہم یہودی ہیں لیکن یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ انسانیت کو خون میں نہلایا جائے۔ پروفیسر اجے کمار شرما کے مطابق بھارت، امریکہ اور اسرائیل کیلئے عمران خان کی تقریر ضرور پریشانی کا باعث بنے گی کیونکہ یہ تینوں ممالک کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی جاندار قیادت ان کو للکارئے۔ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ان کو ایک نڈر اور پڑھا لکھا رہبر ملا جو مغرب کو سمجھتا اور اسے انکی زبان میں جواب دینا جانتا ہے۔