اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے مکہ مکرمہ میں ہونے والے او آئی سی سمٹ میں خطاب کیا جس کو یہودیوں نے اپنے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دے دیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہودی علما و اسکالرز کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے اس کو سنجیدہ لیا ۔ کیا عمران خان مسلم بلاک بنانے کی راہ پر چل پڑے ہیں ؟
یہ شاید ممکن نہ ہو اور اس کے خطرناک نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں ۔اس ضمن میں پروفیسر ریوون ریولین کے مطابق پہلی مرتبہ او آئی سی اجلاس میں ایک ایسے شخص کی تقریر کوسنجیدگی سے لیا جا رہا ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی ۔ امریکی تھنک ٹینک پاکستان کی نئی لیڈر شپ کو مختلف تناظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر پاکستان معاشی بحران سے نکل گیا تو ممکن ہے مستقبل میں وہ امریکہ اور اسرائیل کے لیے مشکلات کا باعث بنے ۔معروف اسکالر جاش لائبرمین نے کہا کہ یوں لگتا ہے او آئی سی اجلاس کا اعلامیہ عمران خان نے لکھا ہو ۔جنوبی ایشیا میں ایک ایسا لیڈر ابھرا ہے جو خداداد صلاحیتیں رکھتا ہے ۔ کولمبیا یونیورسٹی میں گذشتہ دنوں ایک مذاکرے میں پاکستان کی نئی لیڈرشپ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس میں اکثریت کی یہی رائے تھی کہ پاکستان میں ماضی کی حکومتوں کے برعکس نئی لیڈرشپ کے ساتھ امریکہ کو ڈیل کرنے اور اپنی بات منوانے میں پرابلم ہو سکتی ہے ۔ اسحاق یاہو کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فلسطین اور کشمیر اس وقت دنیا کے دو اہم مسئلے ہیں جن کوحل کیے بغیر پائیدار امن کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا۔شکاگو سے تعلق رکھنے والے ربی ابراہیم نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں پر ظلم کر رہی ہے ۔
ہم یہودی ہیں لیکن یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ انسانیت کو خون میں نہلایا جائے ۔ پروفیسر اجے کمار شرما کا کہنا تھا کہ بھارت ، امریکہ اور اسرائیل کے لیے عمران خان کی تقریر ضرور پریشانی کا باعث بنے گی کیونکہ یہ تینوں ممالک کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی جاندار قیادت ان کو للکارے ۔ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ان کو ایک نڈر اور پڑھا لکھا رہبر ملا ہے جو مغرب کو سمجھتا اور مغرب کی کسی بھی بات کا ان کی زبان میں جواب دینا بخوبی جانتا ہے ۔یاد رہے کہ عمران خان نے او آئی سی کے تاریخی اجلاس میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل پر زور دیا تھا۔