پشاور(آن لائن) سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کے لئے نئی پالیسی کی تیاری شروع کردی گئی ہیں ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے پر باہمی مشاورت کے بعد 2صوبائی حکومتوں نے رضا مندی ظاہر کر دی ہیں اور د و مزید صوبائی حکومتوں اور وزارت خزانہ کی منظوری کے بعد ممکنہ طور پر آئندہ نئے مالی سال 2019-20کے بجٹ میں اس نئی پالیسی کو منظور کیا جائے۔
وزارت خزانہ کو رواں مالی سال 2018-19کے دوران دس مہینوں میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو پنشن کی ادائیگی پر 56ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران اس مد میں یہ اخراجات 70ارب روپے سے زائد ہو جائینگے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک یہ خرچہ 64ارب روپے تک پہنچ جائیگا نئے مالی سال 2019-20میں اگر ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں تین سالہ اضافہ نہیں کیا گیا تو اخراجات ستر ارب روپے سے زائد ہو جائینگے جس کی وجہ سے ترقیاتی کاموں کے لئے مسائل کی فراہمی پر اثر پڑیگا ذرائع کے مطابق چاروں صوبائی حکومتوں اوروفاقی وزارت خزانہ نے اس صورتحال پر کنٹرول لانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر ریٹائرمنٹ کی نئی پالیسی پر رضا مندی کے بعد اس پر عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔ ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے پر باہمی مشاورت کے بعد 2صوبائی حکومتوں نے رضا مندی ظاہر کر دی ہیں اور د و مزید صوبائی حکومتوں اور وزارت خزانہ کی منظوری کے بعد ممکنہ طور پر آئندہ نئے مالی سال 2019-20کے بجٹ میں اس نئی پالیسی کو منظور کیا جائے۔ وزارت خزانہ کو رواں مالی سال 2018-19کے دوران دس مہینوں میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو پنشن کی ادائیگی پر 56ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران اس مد میں یہ اخراجات 70ارب روپے سے زائد ہو جائینگے