منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آئمہ مساجد /خطباء کو اعزازیہ،آئندہ بجٹ میں شامل کرنے کافیصلہ،مدارس کے طلباء کیلئے بھی بڑی رقم مختص کردی گئی

datetime 31  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں آئمہ مساجد /خطباء کو اعزازیہ کی ادائیگی کیلئے مجوزہ منصوبے کے تحت تمام تفصیلات پر مبنی جامع اور مکمل کیس ایک ماہ کے اندر تیار کرنے کی ہدایت کی ہے اورعندیہ دیا ہے کہ اس منصوبے کو آئندہ بجٹ میں ڈالا جائیگا۔ انہوں نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کومحکمہ اوقاف کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرز کے اختیارات دینے کی اصولی منظوری دی ہے اور کہا ہے کہ حکومت محکمہ اوقاف کو درپیش مسائل حل کرے گی تاہم حکومت محکمہ کی کارکردگی میں تیز رفتار پیش رفت چاہتی ہے،

انہوں نے ہدایت کی کہ محکمہ اوقاف کی جائیدادیں قبضہ مافیا سے واپس لینے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، عدالت میں موجود کیسز کو مناسب انداز میں پر سو کیا جائے اور تجاوزات کیخلاف بھر پور کاروائی کیجائے۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ اوقاف کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر خان، چیف سیکرٹری سلیم خان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، سیکرٹری اوقاف اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو محکمہ کی ذمہ داریوں، استعداد، جاری سرگرمیوں، بجٹ اور دیگر امور کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ اوقاف کا ویژن اور مشن مسلم وقف جائیدادوں بشمول مساجد، مدارس، قبرستانوں اور مزاروں کا تحفظ اور فروغ ہے، مذہبی ہم آہنگی پیدا کرنا اور صوبے میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بھی محکمہ کے مشن میں شامل ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ اوقاف مختلف مذہبی امور کا اہتمام و انصرام کرتا ہے جن میں حسن قرات کے مقابلے، سیرت النبی کانفرنس، علماء و مشائخ کانفرنس کا انعقاد، رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس، محافل شبینہ کا انتظام، مختلف اسلامی ممالک کے نامور مذہبی سکالر کے صوبے میں دوروں کا انتظام و استقبال، حج کے انتظامات، اسلامی کتابوں کی اشاعت ، غلطیوں سے پاک قرآن مجید کی اشاعت وغیرہ شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ صوبے میں مدارس کے طلباء و طالبات کے لئے انعامات کا اہتمام کیا جاتا ہے، ان کی استعداد کار میں اضافے کے لئے بھی پروگرام بنایا گیا ہے، رواں سال پندرہ کروڑ روپے مدارس کے طلباء کی استعداد میں اضافے کے لئے رکھے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں مدارس کے طلباء کے لئے ٹیکنیکل ایجوکیشن کا پروگرام بھی متعارف کرانے جارہے ہیں، اس سلسلے میں ٹیوٹا کیساتھ بات ہو چکی ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ائمہ مساجد کو اعزازیہ کی فراہمی کے لئے سابقہ صوبائی حکومت کے مجوزہ منصوبے پر پیش رفت بھی طلب کی

جس پر بتا یا گیا کہ یہ معاملہ محکمہ زکوۃ و عشر کو دیا گیا تھا تاہم اب محکمہ اوقاف کو واپس دیا جارہا ہے اور محکمہ اوقاف کے زیر انتظام ائمہ مساجد کو اعزازیہ دینے کے منصوبہ پر کام ہو رہا ہے، وزیراعلیٰ نے اس مقصد کیلئے مساجد کے انتخاب، طریقہ کار اور دیگر تمام تفصیلات پر مبنی جامع تجویز ایک ماہ کے اندر تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ اس کی صوبائی کابینہ سے منظوری لی جاسکے اور اس منصوبے کو آئندہ بجٹ میں شامل کیا جا سکے۔اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ محکمہ کے اقلیتی امور میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ، اقلیتی برادری کی فلاح

اور اس سلسلے میں معاملات پر وفاقی حکومت سے رابطہ اور صوبائی و ضلعی سطح پر اقلیتی کمیٹیوں کے اجلاس کا انعقاد وغیرہ شامل ہے، صوبے میں مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا ہے، تین کروڑ روپے کی خطیب لاگت سے اقلیتی برادری کے لئے مختلف صوبوں اور علاقوں کے ٹورز کا انعقاد کیا گیا ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اجلاس کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19پر بھی پریفنگ دی گئی اور بتا یا گیا کہ مذکورہ پروگرام میں مجموعی طور پر بیس منصوبے شامل ہیں جن کے لئے چار سو ملین روپے مختص کئے گئے ہے۔ ترقیاتی سکیموں کا ساٹھ فیصد مذہبی امور اور چالیس فیصد اقلیتی امور کو دیا گیا ہے، سات منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں، اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2018-19 کے دوران اقلیتوں کے لئے ویلفیئر پیکج کے تحت چار سو بیواؤں کو فی کس دس ہزار روپے،

ساٹھ افراد کو میرج گرانٹ کے تحت فی کس 30ہزار روپے، سو اقلیتی افراد کو طبی معاونت کے تحت فی کس بیس ہزار روپے مہیا کئے گئے، پینتیس اقلیتی  سکولوں میں کتابوں اور یونیفارم کی فراہمی کی گئی جس سے پچیس سو طلباء و طالبات مستفید ہوئے، علاوہ ازیں اقلیتوں کے لئے سکالر شپ پروگرام کے تحت بیچلر اور بی ایس آنرز کے 120 طلباء کو فی کس پچیس ہزار روپے، انٹر میڈیٹ کے 120طلباء کو فی کس 20ہزار روپے، ماسٹر کے چالیس طلباء کو فی کس تیس ہزار روپے جبکہ ایم بی بی ایس /ایم فل /پی ایچ ڈی کے چالیس طلباء کو فی کس چالیس ہزار روپے دئیے گئے اس پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 320افراد مستفید ہوئے۔ صوبے میں اقلیتی عبادت گاہوں کی تعداد 138 اور اقلیتی تعلیمی اداروں کی تعداد پینتیس ہے،اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال 2019-20کا خاکہ بھی پیش کیا گیا جس میں مجموعی طور پر اکیس سکیمیں رکھی گئی ہیں جن کے لئے 427ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اجلاس میں محکمہ اوقاف کو مضبوط کرنے کے لئے ساٹھ ملین روپے کی اے ڈی پی سکیم بھی تجویز دی گئی جس سے اصولی اتفاق کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…