اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اعلی عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے خلاف حکومتی ریفرنس کو سیاسی بنیادوں اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ رات کے اندھیرے میں چوروں کی طرح دائر کئے جانے والے یہ ریفرنس اعلی عدلیہ جیسے اہم آئینی ادارے پر حملہ ہے جس کے خلاف قومی اسمبلی اور سینٹ میں قرارداد پیش کی جائے گی۔
یہ فیصلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کے اہم اجلاس میں کیاگیا جو جمعہ کو قائد حزب اختلاف چیمبر، پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ پارٹی چیئر مین اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق نے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی اور سینٹ کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر تفصیلی غور اوراعلی عدلیہ پر حکومتی حملے کے مضمرات اور اثرات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ اجلاس نے معزز جج صاحبان کے خلاف حکومتی ریفرنس دائر کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس عزم کااظہار کیا گیا کہ ہم اعلی عدلیہ کے باضمیر، ایماندار اور ساکھ رکھنے والے معزز جج صاحبان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ قائد محمد نواز شریف کی قیادت میں جس طرح ماضی میں عدلیہ بحالی کے لیے مسلم لیگ (ن) نے اپنا بھرپور تاریخی کردار ادا کیا تھا، اسی قومی جذبے سے اعلی عدلیہ پر اس تازہ حملے کے خلاف ملک بھر کے وکلا اور قانون دان برادری کے شانہ بشانہ میدان عمل میں ہوں گے۔ اجلاس نے قرار دیا کہ رات کے اندھیرے میں ریفرنس دائر کیا گیا جو سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔ اجلاس نے نشاندہی کی کہ ریفرنس دائر کرتے ہوئے ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی گئی اور نہ ہی ایسا کرتے ہوئے ضروری قانونی تقاضوں کو ہی پورا کیا گیا۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے گزشتہ پارٹی کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب سے ملاقات میں پیغام دیا تھا کہ پارٹی اعلی عدلیہ کے معزز جج صاحبان اور اعلی عدلیہ پر ہونے والے حملے کی ڈٹ کر مزاحمت کرے اور اس حکومتی حملے کو ناکام بنانے میں اپنا بھرپور کردا ر ادا کرے۔ پارٹی قائد کی ان ہدایات کی روشنی میں یہ مشترکہ اجلاس بلایاگیا۔