اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے جج،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر وزارت قانون و انصاف نے وضاحت جاری کردی جس میں کہاگیاہے کہ ریفرنس کی نہ ہی زبان میں تبدیلی کی گئی نہ ایوان صدر کی جانب سے کوئی ہدایت جاری ہوئیں،وزارت قانون کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں جس کے تحت جج کے اثاثوں کا جائزہ لیا جائے،
وزیر قانون کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جے خلاف کیس بنانے پر تنقید کا نشانہ بنانے سے متعلق خبریں درست نہیں۔ جمعہ کو جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ وزارت قانون و انصاف نے صدر پاکستان کی ہدایات پر ریفرنس کی زبان میں تبدیلی نہیں کی۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ میڈیا کے کچھ حلقوں میں خبر چلائی گئی کہ وزارت قانون نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں سخت زبان استعمال کی۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ چلائی گئی خبروں میں کہا گیا کہ صدر نے ریفرنس کے الفاظ میں تبدیلی کی، ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ ریفرنس کی نہ ہی زبان میں تبدیلی کی گئی نہ ایوان صدر کی جانب سے کوئی ہدایت جاری ہوئیں۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ خبروں میں یہ تاثر دیا گیا کہ وزیر قانون نے ریفرنس بنایا اور وہی اس کے سرغنہ ہیں۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ ایسی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، وزارت قانون کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں جس کے تحت جج کے اثاثوں کا جائزہ لیا جائے۔ اعلامیہ کے مطابق ملکی مفاد میں وزارتِ قانون اس شکایات پر کارروائی کی پابند ہے جو اثاثہ بحالی یونٹ یا ایف بی آر کی جانب سے موصول ہو۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ وزارت قانون اور وزیر قانون، قانون کی حکمرانی پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ وزیر قانون کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جے خلاف کیس بنانے پر تنقید کا نشانہ بنانے سے متعلق خبریں درست نہیں۔