اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں ملک بھر میں 18ہزار سے زائد بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کا انکشاف ہوا ہے جبکہ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ معصوم بچی فرشتہ کا قتل اندھے قتل کا کیس ہے پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ آنے تک تفتیش مکمل کرنے کے لئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے‘ کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے فرشتہ کا پوسٹمارٹم کرنے اور پوسٹمارٹم رپورٹ میں تاخیر پر پمز کے غیر مستند ڈاکٹر کو شامل تفتیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کوئٹہ میں مسجد میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید مذمت کی ۔ ننھی فرشتہ اور دہشت گردی کے حملوں میں شہید ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔ آئی جی پولیس اسلام آباد عامر ذوالفقار نے کمیٹی کو فرشتہ قتل کیس پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 15 مئی کو بچی لاپتہ ہوئی 19 مئی کو ایف آئی آر ہوئی ایس ایچ او اورتفتیشی کے خلاف مقدمہ درج کر کے ان کو گرفتار کیا ‘8 لاکھ سے زائد موبائل فون کا ڈیٹا لیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی اور انٹیلی جنس بنیادوں پر ملزمان کی گرفتاری کے لئے کام کر رہے ہیں یہ اندھے قتل کا کیس ہے ریپ کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سائنس فرانزک ایجنسی کی رپورٹ کے بغیر ریپ کا واقعہ نہیں کہہ سکتے تفتیش پر دن رات کام ہو رہا ہے۔ ہسپتال کی پوسٹمارٹم رپورٹ سائنس فرانزک ایجنسی کی رپورٹ کے بغیر نامکمل ہے۔ وجہ موت کا فرانزک رپورٹ سامنے آنیکے بعد پتہ چلے گا۔وجہ موت سامنے آنے کے بعد تفتیش کی سمت کا تعین ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فرانزک رپورٹ سامنے آنے کے بعد تفتیش مکمل کرنے کا ٹائم دے سکتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اسلام آباد میں بچوں سے زیادتی کے 76 واقعات رپورٹ ہوئے۔64 کیسوں کے چالان عدالتوں میں پیش کر دیے گئے۔85 فیصد کیسوں کے چالان ہوئے ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ملک بھر میں 18 ہزار بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے کیس سامنے آئے ہیں۔
ایک واقعہ میں جس بچے نے زیادتی کرتے ہوئے دیکھا اسے ملزمان نے درخت پر لٹکا کر مار دیا۔چاروں صوبوں کے آئی جیز اور ھوم سیکرٹریز نے بچوں سے زیادتی کے واقعات پر رپورٹ دیدی ہے اب ان کی مشاورت سے بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کا حامی ہوں۔ فرشتہ کی ڈیڈ باڈی کا پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹر کو شامل تفتیش کیا جائے۔ پوسٹمارٹم میں تاخیر کے باعث شکوک و شبہات پیدا ہو ئے۔ملک کے ہر صوبے میں ایک فرانزک سائنس ایجنسی بنائی جائے۔
اس موقع پر سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ تجاوزات اور قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔آپریشن کے دوران بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالے گئے۔کچی آبادیوں اور غریبوں کے گھر گرانے کے مخالف ہیں۔سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ وزارت داخلہ میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پر ایک خصوصی سیل قائم کیا جائے۔وزرات داخلہ کا سیل ملک میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی تفصیلات اکٹھی کرے۔متاثرہ بچوں کے والدین کو کیسوں کی پیروی کے واقعات میں مزید پریشان کیا جاتا ہے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ فرشتہ کی ڈیڈ باڈی کا پوسٹمارٹم کرنے والا ڈاکٹر سپشلسٹ نہیں تھا۔