لاہور (آن لائن) سرکاری بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال پر نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی ہے۔ نیب کی 4 رکنی ٹیم سابق وزیراعظم نواز شریف سے سرکاری بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال کے بارے میں تفتیش کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچی، نیب ٹیم میں ایڈیشنل ڈائریکٹرحمادحسن نیازی اور ڈپٹی ڈائریکٹرانویسٹی گیشن عبدالماجد سمیت 2 نیب اہلکار شامل تھے جہاں انہوں نے سابق وزیراعظم سے سرکاری گاڑیوں سے متعلق تفتیش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے سوال کیا کہ بلٹ پروف گاڑیاں کب اور کیسے، کتنی رقم سے خریدی گئیں، کیا آپ کو معلوم تھا کہ خریداری میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں، نواز شریف نے کہا کہ تین بار وزیر اعظم رہا، قوم کی خدمت کی، ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا اور ایٹمی قوت بنایا آج تک جو بھی کیا ملک و قوم کے مفاد میں کیا۔ ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے سوال کیا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنے ذاتی استعمال میں لا کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا ہے، سابق وزیراعظم نے کہا کہ الزام لگانے والے تو کوئی بھی الزام لگا دیتے ہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر بھی نکال دیتے ہیں، قوم کے ایک ایک روپے کی حفاظت کی ہے موٹروے بنائی پاکستان کی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا کوئی غلط کام کرنے کا سوچا بھی نہیں۔نیب ٹیم نے نواز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ پر لگنے والے الزام کی حقیقت تک پہنچنا ہے جو بھی آپ کا جواب ہے وہ آپ ہمیں بتا دیں تاکہ قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھا سکیں، نواز شریف نے کہا کہ جب سے جیل میں ہوں مجھے اپنی صحت کی فکر بھی لاحق ہے لیکن پاکستان کی فکر سب سے زیادہ ہے، مجھے اطلاعات مل رہی ہیں کہ عوام کو ریلیف کی تلاش ہے لیکن حکمران ریلیف دینے کی بجائے الزامات لگا رہے ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق جرمنی سے 33 بلٹ پروف گاڑیاں غیر قانونی خریدی گئیں، بلٹ پروف گاڑیاں سارک کانفرنس 2016 کے مہمانوں کیلئے تھیں تاہم گاڑیاں نواز شریف اور مریم نواز نے استعمال کیں جب کہ 33 میں سے 20 گاڑیاں نواز شریف نے اپنے قافلے میں شامل کیں۔