اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملے سے قبل افغان موبائل فون سروس اور سیٹلائٹ فون کالز پکڑی گئیں، درجنوں کالز انٹرسیپٹ کی گئیں جس سے حملے سے قبل ہی حملے کا علم ہو گیا تھا، ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انٹرسیپٹ کی گئی فون کالز کے کوڈیڈ میسجز کو قابل سمجھ انفارمیشن بنانے سے پتہ چلا کہ سابق فاٹا کے علاقہ میں کوئی بڑی شرانگیزی کی جانے والی ہے۔
اخبار کی رپورٹ میں لکھا گیا کہ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خاڑکمر چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم کے مخصوص گروپ کے حملے سے قبل ہی ملک کے ٹاپ انٹیلی جنس اداروں نے افغانستان سے سابق فاٹا میں موصول ہونے والی ایسی درجنوں موبائل سروس اور سیٹلائٹ فون کالز کو انٹر سیپٹ کیا تھا جن میں ”گرے ٹریفک“ کی شناخت ہوئی جسے ڈیڈ کمیونیکیشن کہا جاتا ہے۔ جب اس کو ڈی کوڈ کیا گیا تو اس منصوبہ بندی کا پتہ چلا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ماہ میں گرے ٹریفک میں تیزی آئی تھی جبکہ انٹیلی جنس اداروں نے اپنے بہت سارے ٹیکنیکل وسائل سابق فاٹا علاقوں میں لگا رکھے تھے، کمیونیکیشن انٹرسیپٹس سے اشارے ملے تھے کہ پی ٹی ایم کا مخصوص گروپ جس میں علی وزیر اور محسن داوڑ سرفہرست ہیں، کسی بھی وقت کسی بڑی شر انگیزی کا حصہ بنیں گے اور خاڑکمر چیک پوسٹ حملے میں ایسا ہی ہوا۔ الوارہ میں واقع چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملے سے لے کر پی ٹی ایم کے مخصوص گروپ کے خاڑ کمر چیک پوسٹ پر حملے تک کی تمام کارروائیاں ایک ہی سلسلہ کی کڑی ہیں یہ سب بھارت کابل میں قائم اپنے سفارتخانے سے چلا رہا ہے۔واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء علی وزیر اور محسن جاوید داوڑ کی سربراہی میں گروہ نے خار کمڑ چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس سے پانچ فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔ محسن جاوید داوڑ مجمع کو مشتعل کرنے کے بعد فرار ہوگئے جبکہ علی وزیر کو آٹھ ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پی ٹی ایم کے محسن داوڑ اور علی وزیر کی سربراہی میں ایک گروہ نے خار کمڑ چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس سے پانچ فوجی اہلکار زخمی ہوگئے‘ آئی ایس پی آر کے مطابق گروہ کے حملے کا مقصد دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑانے کیلئے دباؤ ڈالنا تھا علی وزیر کو آٹھ ساتھیوں سمیت حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ حملہ کرنے والے تین افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ دس زخمی ہیں تمام زخمیوں کو آرمی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے محسن داوڑ مجمع کو مشتعل کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاک فوج نے اشتعال انگیزی کے سامنے تحمل کا مظاہرہ کیا۔