اسلام آباد (این این آئی) ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے لیے چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنے کی تجویز لے کر پاکستان آئے ہیں جس کے ذریعے گوادر کو ایران سے لے کر ترکمانستان، قازقستان، آذربائیجان، روس اور ترکی کے ذریعے پوری شمالی راہداری سے منسلک کیا جاسکے گا۔ ایران اور پاکستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں جو ہمیشہ مختلف اور مشکل صورتحال میں ایک دوسرے کے معاون اور مدد گار رہے ہیں۔
امریکہ صرف ایران کا دشمن نہیں بلکہ وہ تمام علاقائی اقوام کا دشمن ہے اور علاقائی ممالک اور اقوام کو باہمی اتحاد کے ساتھ مشترکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔ عالمی برادری بھی امریکی جارحیت کو روکے، اگر عالمی برادری امریکا کو بالادستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے روکنے میں ناکام ہوگئی تو دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو قانون پر یقین نہیں رکھتے،خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا، ایرانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو امریکی جارحانہ حکمتِ عملی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری امریکا کو بالادستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے روکنے میں ناکام ہوگئی تو دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو قانون پر یقین نہیں رکھتے۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی اور خطے کی ریاستوں کو خطے کی سالمیت کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے،خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔نہوں نے کہاکہ ایران پاکستان کے مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے، اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا ایران کی خارجہ پالسی میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ صرف ایران کا دشمن نہیں بلکہ وہ تمام علاقائی اقوام کا دشمن ہے اور علاقائی ممالک اور اقوام کو باہمی اتحاد کے ساتھ مشترکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ کی پابندیاں صرف ایران کے خلاف نہیں بلکہ امریکہ کی پابندیاں چین، روس، ونزوئلا اور دیگر ممالک کے خلاف بھی ہیں لہذا امریکی پابندیوں کا ملکر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران اور پاکستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں جو ہمیشہ مختلف اور مشکل صورتحال میں ایک دوسرے کے معاون اور مدد گار رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے گوادر کو ایران سے لے کر ترکمانستان، قازقستان، آذربائیجان، روس اور ترکی کے ذریعے پوری شمالی راہداری سے منسلک کیا جاسکے گا۔ایرانی وزیر خارجہ سے بتایا کہ وہ حکومت پاکستان کے لیے چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنے کی تجویز لے کر پاکستان آئے ہیں۔