اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) قومی احتساب بیورو( نیب )نے نجی ٹی وی پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے حوالے سے نشر ہونے والی خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی، من گھڑت، اور پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک بلیک میلرز کا گروپ ہے جس کا مقصد چیئرمین نیب کی ساکھ کو مجروح کرنا مقصود ہے۔ترجمان نیب کے مطابق نیب نے تمام دبا
اور بلیک میلنگ کو پس پشت رکھتے ہوئے اس بلیک میلر گروہ کے دو افراد کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ ریفرنس کی بھی منظوری دی، اس گروپ کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں 42 ایف آئی آر درج ہے جن میں بلیک میلنگ اغوا برائے تاوان، عوام کو بڑے پیمانے پر لوٹنے، نیب اور ایف آئی اے کے جعلی افسر بن کر سرکاری اور پرائیویٹ افراد کو بلیک میل کرکے کرڑوں روپے لوٹنے کے ثبوت نیب کے پاس موجود ہیں۔نیب کے مطابق موجودہ خبر بھی بلیک میلنگ کرکے نیب کے ریفرنس سے فرار کا راستہ ہے جب کہ اس مذکورہ بلیک میل گروپ کا سرغنہ فاروق اس وقت کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہے۔دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کسی قسم کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا، اپنے مقصد پر ڈٹا رہوں گا اور احتساب کا عمل جاری ہے گا۔نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق احتساب کا عمل جاری رہے گا میں اوچھے ہتھکنڈوں سے ہرگز خوف زدہ نہیں ہوں گا اور آئین اور قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری نبھاتا رہوں گا۔دوسری جانب خبر نشر ہونے پر وزیر اعظم آفس نے طاہر اے خان کو حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا۔واضح رہے کہ احتساب بیورو نے جن فوٹیج اور آڈیو کلپس کا حوالہ دیا اسے پہلی مرتبہ چینل ‘نیوز ون’ پر چلایا گیا جس میں ایک شخص اور خاتون کے درمیان گفتگو تھی اور اس میں چند مقامات پر نازیبا جملے بھی سنائی دیئے گئے۔ٹی وی چینل نے اس کلپ میں مرد کی آواز کو نیب چیئرمین کی آواز بتائی، تاہم نیب نے الزامات کی تردید کی اور اسے ‘بلیک میلر گروہ کا پروپیگنڈا’ قرار دیا۔ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ ‘نیوز ادارے نے بھی اس کے جعلی ہونے اور حقائق کے منافی ہونے کا اعتراف کیا ہے اور انہوں نے نیب چیئرمین سے دل آزاری کے لیے معافی مانگی ہے’۔